موسم

( مَوسَم )
{ مَو (و لین) + سَم }
( عربی )

تفصیلات


وسم  مَوسَم

عربی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ عربی میں یہ لفظ موسم (س بکسرہ) ہے اور اردو میں رائج لفظ موسم (س بفتح) اصل لفظ کی معرفہ شکل ہے جو اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَوسَموں [مَو (و لین) + سَموں (و مجہول)]
١ - سماں، زمانہ، رُت، فصل، وقت (کسی چیز کا)
"بارش کے موسم میں حدنظر تک فصلوں کا سلسلہ پھیلا ہوا نظر آتا ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٥٨٩ )
٢ - [ مجازا ]  کسی موسم، وقت کے شروع ہونے سے ختم ہونے تک کی مدت، دور، چکر۔
 دیکھ کر خالی مرے زنداں کو کہتا ہے وہ شوخ ایک موسم میں یہاں زنجیر کا غل ہو گیا      ( ١٨٢٣ء، دیوان ہوس (ق)، ٧ )
٣ - کسی مقام کی سردی، گرمی، نمی وغیرہ اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی کیفیت، آب و ہوا۔
"یہ جان کر خوشی ہوئی کہ موسم اچھا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء )
٤ - سال کی چار فصلوں میں سے ایک (سردی، گرمی، خزاں، بہار)
"موسم، فضا، ماحول، وقت کی پرچھائیاں، بڑی کرامتیں دکھلاتی ہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٢٦ )