تجارت

( تِجارَت )
{ تِجا + رَت }
( عربی )

تفصیلات


تجر  تِجارَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تِجارَتیں [تِجا + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تِجارَتوں [تِجا + رَتوں (و مجہول)]
١ - فاسدہ کی امید پر بیوپار، سوداگری، اشیا کی خرید و فروخت کا کام، چیزوں کے لین دین کا دھندا یا کاروبار۔
"ابوطالبؓ تجارت کا کاروبار کرتے تھے۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ١٦٦:١ )