اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دو چیزوں کا باہمی تعلق، لگاؤ، نسبت۔
اس کے ہونے سے مشخص ہے وجود صحت جیسے ہوتے ہیں اضافت میں ممیز اعدام
( ١٩١٥ء، وفا، کلیات، ١٦ )
٢ - [ نحو ] وہ ناتمام تعلق جو دو اسموں کے باہم ملائے جانے سے ان کے درمیان پیدا ہو جاتا ہے (یہ تعلق کا، کی، کے اور ان کے مترادفات یا اسم اول کے حرف آخر کے کسرے کے ذریعے معلوم ہوتا ہے)۔
کسرہ بھی اضافت کا ملے گا نہیں اس میں ہو گا وہ کہاوت میں جو ہو گا کہیں اس میں
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٢ )
٣ - دو اسموں کے درمیان ناتمام لگاؤ کی علامت۔ (فارسی ترکیب میں کلمۂ اول کے آخری حرف کا کسرہ اور اگر آخری حرف یائے مخفتفی ہو تو اس پر ہمزہ (جیسے : ادارۂ ترقی اردو)؛ اگر آخری حرف الف یا واؤ ہو تو یائے مجہول (جیسے : بابائے قوم) اردو ترکیب میں کا، کی، کے میں سے کوئی کلمہ)۔
"دو باتیں الگ الگ ہیں ان دو باتوں کو 'کے' نے جوڑ دیا ہے اور اسی کو اضافت کہتے ہیں۔"
( ١٩٢٠ء، لخت جگر، ٣١٠:١ )
٤ - [ منطق ] ان دو چیزوں کی باہمی نسبت جن میں ہر ایک کا سمجھنا دوسری پر منحصر ہو، جیسے : باپ اور بیٹا۔
"ہر وجود مقولات عشرہ پر منحصر ہے جن میں ایک کا نام اضافت آیا ہے۔"
( ١٩١٢ء، شرح تہذیب (ترجمہ)، ٥٨ )
٥ - [ تصوف ] عبد و معبود اور خالق و مخلوق کے درمیان نسبت۔ (یہ دو طرح پر ہے : ایک حقیقی عینی کہ عہد باعتبار اپنی حقیقت کے عین رب ہے مجاز کارس میں بالکل دخل نہیں؛ دوسری اعتباری کہ عہد باعتبار تعین اور اطلاق کے اپنے رب کا غیر ہے جیسے کہ موج اور دریا۔
"موجودات اشیا اور اضافت اور نسبت ان کی اس ایک وجود حقیقی ہی سے ہے۔"
( ١٩٢١ء، مصباح التعرف لارباب التصوف، ٣٧ )