آخرت

( آخِرَت )
{ آ + خِرَت }
( عربی )

تفصیلات


اخر  آخِر  آخِرَت

یہ لفظ عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو زبان میں بھی بطور اسم ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ عالم جہاں قیامت کے بعد دنیاوی اعمال کا حساب کتاب ہو گا اور جزا سزا ملے گی، جزا و سزا کا دن، روز قیامت، عقبٰی۔
"ہلاکت ہے مشرکوں کے لیے جو زکات نہیں دیتے اور 'آخرت' کا انکار کرتے ہیں۔"      ( ١٩٥٧ء، ابوالکلام آزاد، رسول عربی، ٥٢ )
  • دُنیا
١ - آخرت بگاڑنا
دنیا میں ایسے کام کرنا جن کی سزا روز قیامت بھگتنا پڑے، برے کام کرنا۔ آب رواں بھی بند کیا آل کے لیے کیوں آخرت بگاڑتے ہو مال کے لیے      ( ١٩٦٦ء، مراثی منظور(رائے پوری)، ٣٧ )
٢ - آخرت بگڑنا
آخرت بگاڑنا کا لازم۔ (امیراللغات، ٧١:١)
٣ - آخرت بنانا
ایسے نیک کام کرنا جن کا صلہ روز قیامت اچھا ملے۔"دنیا خراب کی تو اپنی آخرت بنا لی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٧١:١ )
٤ - آخرت بننا
آخرت بنانا کا لازم۔ رات دن غافل کیا کر نیک کام اس سے تیری آخرت بن جائے گی      ( ناصر(نوراللغات، ٤٩:١) )
٥ - آخرت سنوارنا
ایسے نیک کام کرنا جن کا صلہ روز قیامت اچھا ملے۔ اے میری گنہ کی شرمساری تو نے مری آخرت سنواری      ( نوازش (امیراللغات، ٧١:١) )
٦ - آخرت سنورنا
آخرت سنوارنا کا لازم۔ جو حر کی طرح ادھر سے کوئی ادھر جائے نوید خلد ملے آخرت سنور جائے      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ (ق)، ٢ )
  • The or next world
  • the world to come
  • the future state