اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - کھڑے ہونا، وہ وقت یا دن جب مردے زندہ ہو کر کھڑے ہوں گے، یوم حشر، رستخیز، یوم الحساب۔
"نبوت، قرآن، قیامت اور معجزات پر اعتراضات کے جوابات۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٠٩:٣ )
٢ - سب کے مرنے اور نیست و نابود ہونے کا دن۔
"کبیشر کہتا ہے کہ چتوڑ میں پرے (قیامت) آگیا تھا۔"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٥، ٣٧٤:١ )
٣ - اختتام عالم تک کا وقفہ، مدت دراز، طویل زمانہ۔
ناز اس کے ناز پر ہے غیر پر تفصیر کو کھنچتے کھنچتے اک قیامت چاہیے شمشیر کو
( ١٨٧٧ء، دیوان انور دہلوی، ٨٧ )
٤ - بلا، آفت، مصیبت، انوکھی بات، امر عجیب۔
بخش دیتی ہے نئی زیست تمہاری ٹھوکر چال چلتے ہو بلا کی یہ قیامت کیا ہے
( ١٩٧٥ء، صد رنگ، ١٢١ )
٥ - قہر، غضب، ستم، ظلم۔
دل بہلنے کا نکلتا ہے جو پہلو کوئی کیا قیامت ہے کہ دل اور بھی گھبراتا ہے
( ١٩٣٨ء، عرش و فرش، ١٥ )
٦ - فتنہ انگیز بات، ہنگامہ، ہنگامہ خیز امر یا معاملہ۔
کس لیے میں قدو قامت کو قیامت نہ کہوں کس جگہ حشر تری چال سے برپا نہ ہوا
( ١٨٧٥ء، دیوان یاس، ١٦ )
٧ - غصہ، خشم۔ (فرہنگ آصفیہ، مہذب اللغات)
طفلی میں کہتے تھے سب مجھ کو کہ یہ قیامت عاشق مزاج ہو گا، جیتا اگر رہے گا
( جرأت، کلیات، ٢٠٤:١ )
٨ - اضطراب، بے چینی، اضطرار۔
حضرت کا عشق اور پھر اس پر یہ اضطراب یہ دل نہیں ملا ہے قیامت عطا ہوئی
( ١٩١٩ء، دوشہوار بیخود، ٨٨ )
٩ - واویلا، آہ و زاری، غل غپاڑہ، ہلچل نیز ہنگامہ، شورش۔
تِر بھر ہوا لشکر وہ صف اس جا تھی یہ اس جا آفت تھی نہ کس صف میں قیامت تھی نہ کس جا
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢٩:١ )
١٠ - ناانصافی، اندھیر، زیادتی۔
متفعل پھر نہیں ہوتے یہ قیامت دیکھو شرم سے اوٹ میں دشمن کی چھپے جاتے ہیں
( ١٩١١ء، دیوان ظہیر دہلوی، ٩٠:٢ )
١١ - کلمۂ تاسف، افسوس، دریغ، حیف۔ (فرہنگ آصفیہ)
١٢ - [ تصوف ] قیامت سے مراد ہے جملہ اسماء و صفات کا شہود ذاتی جو ازل سے ہو رہا ہے۔ (مصباح التعرف، 202)