جزو

( جُزْو )
{ جُزْو }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان کے اصل لفظ 'جز' کی ایک املا 'جزو' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٧٦ء میں "بحرالفصاحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مع تحتی الفاظ؛ ریزہ، پارہ، ٹکڑا، حصّہ۔
"ہر انفرادی جزو بذات خود حسن کا حامل نہیں ہو گا۔"      ( ١٩٦٢ء، تاریخ جمالیات، ١٨٤ )
٢ - [ طباعت ]  کاغذ کا پورا تاؤ جس پر کتاب وغیرہ کے آٹھ یا سولہ صفحات بیک وقت چھاپے جاتے ہیں، فرما، (مجازاً) کتاب۔
 کاغذ کے عوض چرخ کے گوہفت طبق ہیں اک جزو بھی پورا نہیں کل سات ورق ہیں      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٦٨:٦ )
١ - جزو بدن ہونا
کسی چیز کا خوب ہضم ہو کر خون میں شامل ہو جانا۔ کیا غم سے پھولتا نہیں امکان چارہ گر جو استخواں گھلا وہیں جزو بدن ہوا      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٧۔ )