قسط

( قِسْط )
{ قِسط }
( عربی )

تفصیلات


قسط  قِسْط

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بمعنی و ساخت اصل حالت میں داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "تحفۃ الاحباب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قِسْطیں [قِس + طیں (یائے مجہول)]
جمع استثنائی   : اِقْساط [اِق + ساط]
جمع غیر ندائی   : قِسْطوں [قِس + طوں (و مجہول)]
١ - عدل، مساوات، انصاف۔
"قرآن کریم نے بہت سی آیات میں توسط اعتدال قسط اور عدل کا حکم دیا ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، فکر و نظر، اسلام آباد، جنوری، ٥١٨ )
٢ - کسی چیز کا حصہ، جزو، کھنڈ، ٹکڑا۔
"لوگ بڑے ذوق و شوق سے ان کو پڑھتے تھے اور اگلی قسط کے منتظر رہتے تھے۔"      ( ١٩٢٠ء، برید فرنگ، ١٢ )
٣ - وہ روپیہ جو تھوڑا تھوڑا کر کے حسب قرارداد دیا جائے مالگزاری کا وہ حصہ جو وقتِ معینہ پر دیا جائے، بانٹ۔
"انھوں نے پہلی قسط دو ہزار کی تو ادا کر دی۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٤٠٨ )