لوٹ

( لوٹ )
{ لوٹ (و مجہول) }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو غواصی کے ہاں "طوطی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کسی چیز کی خواہش میں نہایت بے قرار، بے چین، بے تاب، فریفتہ، راغب، مائل، عاشق، مفتون۔
 موردِ کفر بنا مظہرِ ایماں ہو کر دل مرا لوٹ ہے کافر پہ مسلماں ہو کر      ( ١٩٤١ء، کلیات فانی، ٩٦ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ادھر ادھر لڑھکنا، لڑھکنی، غلطیدگی۔
"کیونکہ مزاج لوہ کا نہایت گرم ہے یہ لوٹ موسم میں دیتے ہیں اوس کو تسکین ہوتی ہے۔"      ( ١٨٨٣ء، صیدگاہ شوکتی، ٢٤٧ )
٢ - کروٹ، پہلو۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
٣ - وہ جگہ جو پرندوں کے لوٹنے کے لیے بنا دیتے ہیں۔
"ترکیب لوٹ بنانے. مرغ کی یہ ہے ایک گڑھا مربع یا مرور زمین میں کھودے. اور مرغ کو اوس میں لوٹا دے۔"    ( ١٨٨٣ء، صیدگاہ شوکتی، ٢٠٩ )
٤ - وہ جگہ جو پہلوانوں کے کشتی لڑنے کے واسطے بنا دیتے ہیں۔ (نور اللغات)
٥ - ریلا، پانی کا ریلا، تموج، پانی کی رو۔
"باہر پانی کے لوٹ راستوں کو چپا چپا کر اپنی راہیں بناتے رہے۔"      ( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ١٩٤ )
  • Depredation
  • plunder
  • piuage
  • spoil
  • booty