کروٹ

( کَرْوَٹ )
{ کَر + وَٹ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٧ء کو "کلیات بحری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَرْوَٹیں [کَر + وَٹیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کَرْوَٹوں [کَر + وَٹوں (واؤ مجہول)]
١ - پہلو، لیٹے ہوئے انسان کا دایاں یا بایاں پہلو۔
"مریض کو پہلے ایک کروٹ پر بعدازاں دوسری کروٹ پر لٹایا جائے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرحِ اسباب (ترجمہ)، ٢٨٢:٢ )
٢ - پہلو بدلنا۔
 نہ سونے دیا رات بھر کھٹملوں نے رکھا مضطرب صبح تک کروٹوں نے      ( ١٩١٢ء، بے نظیر شاہ، نظمِ بے نظیر، ١٢٨ )
٣ - [ مجازا ]  طور، ڈھنگ، طریق۔
"اجزائے کلام کی کروٹیں اور نموئے لسان کے کرشمے بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔"      ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعۂ، ١٠ )
٤ - [ مجازا ]  طرح، صورت، حالت۔
"کسی کروٹ بھی چین نہیں پڑتا تھا، مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢١٠ )
٥ - [ مجازا ]  انقلاب، تبدیلی۔
"یار بُرا نہ ماننا تمہارے فن میں کوئی کروٹ کوئی پیچ میرا مطلب ہے کوئی موڑ نظر نہیں آتا۔"      ( ١٩٦٤ء، خاکم بدہن، ١٩٠ )
٦ - ہر جانب، کلی طور پر، طرف، پوری طرح، ہر طرح۔
 کروٹ کروٹ ہے لہلہاتی جنت جب تک ہے ہوائے لکھنؤ سر میں بھری      ( ١٩٥٧ء، یگانہ چنگیزی، گنجینہ، ١٤٥ )
٧ - پہلو، بغل۔
"یہ باہر سے ایک کرگا آکر اس کروٹ والے حجرہ کی طرف کیوں چلا۔"      ( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، ارماں، ٨١ )