دستار

( دَسْتار )
{ دَس + تار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'دست' کے ساتھ 'ار' لاحقہ اسمیت لگا کر'دستار' بنایا گیا ہے اردو میں مستعمل ہے سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : دَسْتاریں [دَس + تا + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دَسْتاروں [دَس + تا + روں (و مجہول)]
١ - پگڑی، عمامہ، منڈاسا، سر پیچ۔
"عدل کا جامہ، جبا کا کمر بند، شجاعت کا دستار، عنایت کا دوپٹہ اڑا کر میرے معشوق کوں لیاؤ"۔     "دستار عزت،بہادری اور شجاعت کی علامت سمجھی جاتی ہے"۔      ( ١٤٢١ء، معراج العاشقین، خواجہ بندہ نواز، ٢٥ )( ١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ٧٣ )
  • A sash or fine muslin cloth wrapped round a turban;  a napkin
  • towel;  a cloth (on which dishes are laid)