راس

( راس )
{ راس }
( عربی )

تفصیلات


رعس  راس

عربی زبان سے 'رعس' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں ١٦١١ء کو استعمال ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع   : راسیں [را + سیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : راسوں [را + سوں (و مجہول)]
١ - [ قصاب ]  بھیڑ، بکریوں، جانوروں کی تعداد ظاہر کرنے کے لیے لفظ 'عدد' کی جگہ۔
"یہ ان بھیڑ بکریوں کے گلے ہیں جہاں سے سیاسی مذبح خانوں کو مفت راسیں پہنچائی جاتی ہیں"۔      ( ١٩٨٤ء، قلم رو، ١٥٦ )
٢ - [ نباتیات ]  پودے وغیرہ کا اوپر کا انتہائی سرا، اوپر کا حصہ
"بالائی خلیے . رشتک میں راس اور اساس کی تفریق پائی جاتی ہے"۔      ( ١٩٨٠ء، مبادی نبابات، ٥١٨:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سر۔
 بس میرے راس پر قدم تیرا یا کہ تیرے قدم پہ میرا راس    ( ١٨٠٩ء، دیوان، شاہ کمال، ١٣٤ )
٢ - جانور کا سر، مویشی کا سر۔
٣ - سردار، افسر، سرگروہ۔
"ثابت بن قرہ جو اپنے زمانہ میں راس المترجمین تھا، اسی خاندان کا تربیت یافتہ تھا"۔      ( ١٨٩٨ء، مقالات شبلی، ٢٤:٦ )
٤ - مثلث، مخروط یا زاویے کی نوک یا سرا۔
"دریائے نیل کا ڈلٹا مصر میں کنارہ پر دو سو میل طویل ہے اور اس کی چوٹی یعنی مثلث کا راس سو میل تک . چلا گیا ہے"۔      ( ١٩١٦ء، طبقات الارض، ١٠٧ )
٥ - کسی چیز کی بلندی، انتہا، کنارہ، حد
٦ - [ ارضیات ]  خشکی کا وہ قطعہ جو دور تک پانی میں چلا گیا ہو، جیسے راس کماری، راس امید۔
"شنت ماریہ کا شہر سمندر کے کنارے ایک راس پر ہے"۔      ( ١٩٢٥ء، عبرت نامہ اندلس، ١ )
٧ - اصل، بنیاد۔
"برق نے ہنس کر کہا نام میرا اصلی راس کا برق ہے"۔      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٨٤:١ )