زمام

( زَمام )
{ زَمام }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : زَماموں [زَما + موں (و مجہول)]
١ - گھوڑے کی باگ، عناں، لگام۔
"اس زمانے میں زمام قیادت مولانا محمد علی جوہر وغیرہ جیسے قائدین کے ہاتھوں میں تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ٢٣ )
٢ - اونٹ کی مہار، نکیل۔
"آپ ناقہ کی زمام کھینچے ہوئے تھے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٨٥:٢ )
٣ - جوتی کا تسمہ۔
 تھے ہر نعل کو دو شراک و زمام ہے دکھنی زبان میں دوال ان کا نام      ( ١٧٧١ء، ہشت بہشت، ٨١:٥ )
  • nose - rein
  • nose-string (of a camel);  rein
  • bridle