دراز[2]

( دَراز[2] )
{ دَراز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء سے "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - نیچے پہننے کا تنگ پاجامہ۔ (جامع اللغات)
صفت ذاتی ( واحد )
١ - طویل، لمبا (مدت گفتگو یا کوئی مادی شے وغیرہ کے لیے)
 زخاک تابہ ثریا ہے اک سکوت دراز خلا میں آج بھی گم ہے زمین کی آواز      ( ١٩٥٧ء، نبضِ دوراں، ٢٥٤ )
٢ - طویل المسافت، دور (دور کے تابع کے طور پر مستعمل)۔
"تمام قبائل دور و دراز مقامات سے آتے تھے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١١:٢ )
٣ - پھیلا ہوا۔ (جامع اللغات)
٤ - زیادہ، تفصیلی (مختصر کی ضد)۔
 کیا گنج خفی کا راز بولوں کیا مختصر و دراز بولوں      ( ١٨٧٤ء، جامع المظاہر، ٧٧ )