طویل

( طَوِیل )
{ طَوِیل }
( عربی )

تفصیلات


طوی  طَوِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - لمبا، دراز (مختصرر کی ضد)۔
"سفر نہایت محنت طلب اور طویل نظر آتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائلِ پاکستان، ٤٩ )
٢ - [ مجازا ]  بلند، عالی، اونچا۔
 تج یو منزل ہے کٹھن میں نانبھوں گا کر نہ بوج جسم تے کرتا ہوں لیکن ہے مری ہمت طویل      ( ١٦٧٩ء، دیوان شاہ سلطان ثانی، ٦٦ )
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ عروض ]  ایک بحر کا نام جس میں چار بار فعولن مفاعلین کی تکرار ہوتی ہے۔ یہ بحر عربی شعر سے مخصوص ہے۔ فارسی اور اردو میں کم یاب ہے لمبی بحر۔
"امیر نے چوبیس بحروں میں تالیں ایجاد کی ہیں جن کے اقسام حسب ذیل ہیں . بحر طویل، بحر رجز، بحر کامل، بحرِ بسیط، بحرِ تصریح، بحرِ منسرح، بحر سریح۔"      ( ١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٨٥ )