باسی[1]

( باسی[1] )
{ با + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


واسر  باسی

سنسکرت میں اصل 'واسر' ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'باسی' مستعمل ہے اور بطور اسم صفت استعمال کیا جاتا ہے۔ ١٦٤٩ء میں "ہاشم علی"" کے ہاں مستعمل ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - رات کا بچا ہوا، رات بسے کا، رات کا یا اس سے پہلے کا رکھا ہوا (کھانا یا پھول وغیرہ)
 ہمیشہ اک نئے عاشق کی رہتی ہے تلاش ان کو کہ باسی ان کے دسترخوان پر کھانا نہیں آتا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٧ )
٢ - [ استعارۃ ]  مرجھایا ہوا۔
"بال بکھرے ہوئے ہیں اور چہرہ باسی ہے، آنکھیں بھاری۔"      ( ١٩٢٢ء، انارکلی، ٨٣ )
١ - باسی کڑی میں ابال آنا
موقع یا وقت گزرنے کے بعد جوش پیدا ہونا، وقت گزرنے پر کسی کام کا خیال آنا۔"جیسے ہی تیسری صدی شروع ہوئی اس باسی کڑھی میں پھر ابال آ گیا"      ( ١٩١٧ء، بابک خرمی، ٢٨۔ )
بڑھاپے میں جوانی کی وضع ہونا۔ (نوراللغات، ٥٣٨:١)
١ - بای دال کا ابال
بعدازوقت غصہ یا جوش و خروش۔"میری نظر میں ہندوستانیوں کے جوش و خروش کی باسی دال کے ابال سے ذرا بھی زیادہ وقعت نہیں۔      ( ١٨٨٩ء، لیکچروں کا مجموعہ، نذیر، ١٧٨:١ )
٢ - باسی کڑھی کا ابال
بعدازوقت غصہ یا جوش و خروش"ایک تحریک پیدا ہو گئی تھی لیکن وہ باسی کڑھی کا ایک ابال تھا"      ( ١٩١٨ء، مکاتیب مہدی، ١٠٥۔ )
١ - باسی بھات میں اللّٰہ میاں کا نھہوڑا
ناقص چیز دے کر احسان جتانا کیا معنی رکھتا ہے۔ (نوراللغات، ٥٣٨:١)
٢ - باسی بچے نہ کتا کھائے
جو آمدنی وہ خرچ جو کچھ پاس ہو سب صرف کر ڈالنا۔ (دریائے لطافت، ٧٥)
  • smelling
  • perfumed
  • fusty;  stale;  belonging to the day before