سیڑھی

( سِیڑھی )
{ سی + ڑھی }
( سنسکرت )

تفصیلات


شڑھی  سِیڑھی

سنسکرت الاصل لفظ 'شڑھی' سے اردو میں ماخوذ 'سیڑھی' بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سِیڑِھیاں [سی + ڑِھیاں]
جمع غیر ندائی   : سِیڑِھیوں [سی + ڑِھیوں (و مجہول)]
١ - اوپر یا نیچے اترنے چڑھنے کا آلہ جس میں قدم رکھنے کی جگہ بنی ہو، یہ خواہ لکڑی کا ہو یا پختہ سنگی، خشتی یا گلی ہو، زینہ، نردبان۔
"جہاز کی سیڑھی کچھ ٹھیک نہ تھی چڑھتے چڑھتے وہ گر گئے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٦١٦ )
٢ - زینے کا وہ حصہ جس پر قدم رکھا جائے، قدم گاہ، پایہ، قدمچہ۔
"اب ایک زینہ پر سے کوئی سولہ سترہ سیڑھیوں پر گزر کے کوٹھے پر ایک ہوادار کمرے میں پہنچے۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ١٩ )
٣ - درجہ، منزل، مرحلہ۔
"عربی زبان کی خصوصیات کے تحت میں اول مخارج سے بحث کی ہے جو کلام کی سب سے پہلی منزل یا اول سیڑھی ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، مقالاتِ شروانی، ٢٦٦ )
٤ - ذریعہ، وسیلہ، واسطہ، راستہ۔
"زراعت کالج کے طلبہ کم کامیاب ہوئے ہیں ان کے طلبہ اس تعلیم کو گورنمنٹ سروس (ملازمت سرکاری) کو نردبان کی سیڑھیاں بناتے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢١٥ )
  • a stair
  • step;  a ladder;  a degree