قلم کار

( قَلَم کار )
{ قَلَم + کار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلم' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے مشتق صیغہ امر 'کار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء میں "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : قَلَم کاروں [قَلَم + کا + روں (و مجہول)]
١ - لکھنے پڑھنے کا کام کرنے والا؛ منشی؛ متعدی؛ محرر؛ ادیب؛ انشا پرداز۔
"یہ اونچے پایے کا قلم کار ہے۔"    ( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ١٢٦ )
٢ - مصور؛ نقاش۔
 خاص اسی رنگ پر اس طرح ہو ہر اک تحریر جس طرح نقش قلم کار کی عکسی تصویر    ( ١٩٤٢ء، خمسہ متحیّرہ، ٧:٥ )
٣ - رنگ ساز، رنگ بھرنے والا۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
٤ - مہرکن، کندہ کار، حکّاک۔ (فرہنگ آصفیہ؛ علمی اردو لغت)
٥ - جنت کار۔ (علمی اردو لغت؛ فرہنگ آصفیہ)
٦ - ایک بافتہ جس پر طرح طرح کے نقش و نگار بنے ہوتے ہیں، منقش۔
"جامدانی کا انگرکھا یا وہ ریشمی دھاری اور قلمکار۔"      ( ١٩٤٥ء، تلخ ترش شیریں، ١٧٤ )