جوالا

( جَوالا )
{ جَوا + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء میں ترجمہ "جوگ بششٹھ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شعلہ، لپٹ، بھپکا۔
"جوالا یعنی شعلے کی چنگاریاں نکل کر پاتال کو گئیں۔"      ( ١٧٤٦ء، جوگ بششٹھ (ترجمہ) ٣٦٢:٢ )
٢ - حدت، حرارت، آگ، آتش۔
 جیو جوالا سب کا جان سب سوں بن سب عین عیان      ( ١٦٧٤ء، امین الدین اعلٰی، رسالہ قربیہ، ٣٥ )
٣ - تندی، تیزی۔
 لڑاں جھاڑاں کی پیڑاں میانے بھرتیاں جھڑی پکڑے ہیں پانی کا جوالا      ( ١٦٧٢ء، عبداللہ قطب شاہ، دیوان، ٣٢ )
٤ - [ مجازا ]  سوز محبت، آتش عشق۔
 کیا قد و قامت اس کا اور عمر چار دہ سالہ یہ حسن ناز خوبی اور عشق میں جوالا      ( ١٧٤٧ء، دیوان قاسم، ١٩ )
٥ - درگا دیوی جس کا استھان ضلع کا نگڑا (ہندوستان) میں واقع ہے اور ہندوؤں کے جاترا کی جگہ ہے۔
 کر طواف کوئے خوباں جس سے ہو کچھ فائدہ مفت کا ہے رنج یہ گنگ اور جوالا چھوڑ دے      ( ١٨٦٤ء، دیوان حافظ ہندی، ٧٥ )