آگ

( آگ )
{ آگ }
( سنسکرت )

تفصیلات


اگنی  آگ

سنسکرت میں اصل لفظ 'اگنی' ہے پراکرت میں 'اگّی' ہندی میں 'اگن' ہے۔ اردو زبان میں آگ مستعمل ہے۔ تاریخی حقائق اور اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اصل ماخذ سنسکرت معلوم ہوتی ہے۔ اردو میں 'آگ' بطور اسم اور بطور صفت دونوں طرح سے مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث )
١ - غضبناک، خشمگیں۔
"برقنداز آگ ہو گیا اور اس نے دو تین قیدیوں کی امداد سے مجکو اتنا مارا کہ میں بے ہوش ہو کر گر پڑا۔"      ( ١٩١٤ء، نمدر دہلی کے افسانے، ١٢٢:١ )
٢ - [ مجازا ]  حار، گرم، خون میں گرمی اور سوداویت پیدا کرنے والا، جیسے : ابھی پانی نہیں پڑا آج کل کے آم آگ ہوتے ہیں۔ (امیراللغات، 145:1)
 ہجر میں آگ ہو گیا پانی دل کو کر دیتی ہے کباب شراب      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٤٣:٢ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نار، آتش، شعلہ، عناصر اربعہ میں سے ایک عنصر کا نام۔
"آگ کی جستجو میں جانا اور پیغمبری لے کر پلٹنا موسٰی کے وقت سے اس وقت تک تو کبھی دیکھا نہیں گیا۔"      ( ١٩٢٤ء، مکتوبات نیاز، ١٤١ )
٢ - دھوپ کی تیزی، سخت گرمی، لو۔
 آگ برسائے فلک یا آب حیوان بہار زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے پشیمان بہار      ( ١٩٥٧ء، یاس، گنجینہ، ٣٩ )
٣ - تپش، حدّت جو جسم کے اندر خون میں محسوس ہو۔
 حال گرمی محبت کا نہ پوچھو ہم سے آگ رہتی ہے دماغوں میں تپش جانوں میں      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٥٦ )
٤ - سوزش، تپک، جلن۔
"اس مرہم سے تو پھوڑے میں آگ پڑ گئی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٩:١ )
٥ - آتشک کا مرض، باؤ فرنگ۔
"اس کے حسن پر نہ جاؤ آگ میں پھک رہی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٤:١ )
٦ - چرپراہٹ، جھال۔
"کبابوں نے تو زبان سے حلق تک آگ لگا دی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٥:١ )
٧ - سوز و گداز، لگن، عشق و محبت کا جوش۔
"چاہتے تھے کہ جو جوش اور آگ ان میں ہے وہی دوسروں میں بھی ہو۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٩٥ )
٨ - مامتا، خون کا جوش
"اب آگ میری کوک کی کیونکر یہ بجھے گی . بے طرح ہے بھڑکی۔"      ( ١٩١٢ء، گل مغفرت، ١٠١ )
٩ - شوق یا اشتیاق کی شدت۔
 دوپٹا و گلنار دکھلا گئے نئے سرے سے پھر آگ برسا گئے      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٩٣ )
١٠ - غصہ، جھونجھل۔
 جو اتنا گرم ہو کر آج تو اے شعلہ خو آیا ہوا خواہوں نے تیرے آگ کچھ بھڑکائی ہووے گی
١١ - حسد، جلن، جلاپا۔
 سوت کی آگ بجھے سوت کے بچوں سے جلی ان جہنم کے شراروں کی شرارت نہ گئی      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ٢٢٥:٢ )
١٢ - فتنہ و فساد، ہنگامہ
"ابن رشد سے جن لوگوں کو حسد تھا . ان لوگوں نے اس آگ کو اور بھڑکایا۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٣٧:٥ )
١٣ - عداوت، کینہ، دشمنی۔
"خدا معلوم تمیزاً کو سوکن کے بچوں کی ایسی کیا آگ پڑی تھی کہ ہر وقت ان کی بربادی پر کمربستہ تھیں۔"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ١٤٨ )
١٤ - بھوک پیاس کی شدت
 دل تفتگی نے مارا مجھ کو کہاں مژہ دے اک قطرہ آب تا میں اس آگ کو بجھاؤں      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢١٠ )
١٥ - خواہش نفسانی، شہوت، ہوس۔
"آشناؤں کو تو بلاتی ہے اور اپنا رنگ جماتی ہے، ترے جسم میں آگ بھری ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٨:٣ )
١٦ - چمک دمک، روشنی۔
 وہاں ہے آب رخ یاں آتش دل جدھر دیکھو ادھر ہے جلوہ گر آگ      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٨٣ )
١ - آگا تاگا لینا
آءو بھگت کرنا، خاطر تواضع کرنا۔'چاپلوسی کی عادت بالکل نہیں تھی اور افسروں کا آگا تاگا لینا بھی وہ سخت معیوب سمجھتے تھے۔"      ( ١٩٦٢ء، گنجینہ گوہر، ١٣٦ )
ذمہ داری، دیکھ بھال۔'چھالیا کا آگا تاگا تو خد بیچاری اماں کا بھلا کرے انھوں نے لے لیا۔"      ( ١٩١٧ء، طوفان حیات، ١٥ )
٢ - آگ میں جلانا
رشک و حسد یا سوز عشق میں مبتلا کرنا۔ اللہ ری سوزش دل اے یار مارا کس آگ میں جلا کر      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ٦٣ )
٣ - آگ میں جلنا
آگ میں جلانا کا فعل لازم ہے۔ تپ الفت کی حرارت نہیں کس کو اے کیف ایک ہی آگ میں سب خلق خدا جلتی ہے      ( ١٨٦٠ء، کیف، آئینہ ناظرین، ٢٠٨ )
٤ - آگ میں جھونکنا
آگ میں ڈالنا، جلانا۔'چتوڑ کے راجہ نے خاندان میں جھونک کر خود بادشاہ سے آ کر پناہ مانگ لی۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی، ١٤٧ )
مصیبت میں پھنسانا، بلا میں گرفتار کرنا۔'یہ نہ سمجھنا کہ مجھے تمھارے ساتھ ہمدردی نہیں یا یہ کہ میں جان بوجھ کر تمھیں آگ میں جھونک رہا ہوں۔"      ( ١٩٣٢ء، نئی روشنی، ٢٧ )
لڑکی کو ایسی جگہ بیاہ دینا جہاں اسے ہر طرح کی تکلیف ہو۔ پہلے دریافت خوب کر نہ لیا آگ میں مجھ کو لے کے جھونک دیا      ( ١٨٧٣ء، طلسم الفت، قلق لکھنوی (فرہنگ آصفیہ، ٢٠١:١) )
٥ - آگ میں ڈالنا
نظرانداز کرنا، مٹانا۔'حق نمک کو آگ میں ڈال کر بادشاہ کا کام تمام کر دے۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٣٠ )
٦ - آگ مارنا
ایندھن کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے انگیٹھی یا انجن میں ڈالنا، ایندھن جھونکنا۔'بہت حالتوں میں اطراف میں آگ مارنا عمدہ ہوتا ہے یعنی کوئلے کو چولھے میں باری باری سے اطراف پر ڈالا جاوے۔"      ( ١٩٠٦ء، پریکٹیکل انجینءرز ہینڈ بک، ١٣٤ )
٧ - آگ مٹنا
جلن یا تپک جاتی رہنا، سوزش بجھنا، جیسے : اس مرہم سے زخموں کو سکون ملا آگ مٹ گئی۔ (ماخوذ : امیراللغات، ١٥٧:١)
حسد باقی نہ رہنا، جلاپا ختم ہو جانا۔ (امیراللغات، ١٥٧:١)
امنگ جاتی رہنا، ولولہ یا شوق جاتا رہنا۔ اب گریہ سے مٹے کیا دل بے تاب کی آگ آتش برق کبھی بجھتی نہیں باراں سے      ( ١٨٦٧ء، عرش، دیوان، ٦٤ )
خواہش نفسانی کی تسکین ہونا۔ (عام لوگوں کی زبانوں پر جاری)۔
٨ - آگ میں (اور) آگ لگانا
دکھے ہوئے دل کو اور دکھانا، جلے کو اورجلانا۔ داغ پر داغ مرے دل کو دیا کرتے ہیں آگ میں آگ وہ ہیں اور لگائے جاتے      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ١٣٩ )
غصے یا فتنے فساد کو اور بڑھانا۔'کوئی کہتا ہے کہ حکومت پاگل ہو گئی ہے کوئی آگ میں آگ لگاتا ہے کہ اسم نویسی کا یہ طریقہ عہد رقیّت (غلامی) کی یادگار ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ١٠، ١٠:٨ )
٩ - آگ میں بھلسنا
جل کر سیاہ ہو جانا۔'چیچک سے بدن کا وہ حال ہو گیا کہ جیسے آگ میں بھلس گیا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٨:١ )
١٠ - آگ میں بھوننا
جلانا، انتہائی سوزش میں مبتلا کرنا۔'بخار کی وہ شدت ہے کہ جیسے کوئی آگ میں بھونے ڈالتا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٢٩:١ )
١١ - آگ میں پانی ڈالنا
جھگڑا مٹانا، لڑائی کو دبانا؛ غصے کو دھیما کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٢٠١:١)
١٢ - آگ میں پڑنا
مصیبت یا آفت میں خود کو مبتلا کرنا، دوسرے کی بلا اپنے سر لینا۔ یہ موج حوادث سے ہیں لڑنے والے یہ غیروں کی ہیں آگ میں پڑنے والے      ( ١٨٧٩ء، مسدس حالی، ١٠٥ )
١٣ - آگ میں پھاندنا
کسی تکلیف دہ کام یا شجاعانہ عمل میں ہاتھ ڈالنا۔'جب سنا یہی سنا کہ آگ میں پھاند پڑا۔"      ( ١٨٩٤ء، کامنی، سرشار، ٧ )
١٤ - آگ لینا
آگ پکڑنا، آگ سے جلنے لگنا۔'پھر آہستہ آہستہ تیل کو داخل کیا جاتا ہے جوکہ گرم اینٹوں سے آگ لے لیتا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، پریکٹیکل انجینئرز، ١١٩:٢ )
١٥ - آگ لینے (کو) آنا
آتے ہی پلٹ جانا، کھڑے کھڑے آنا اور چلا جانا۔ ابھی آئے ابھی کہنے لگے لو جاتے ہیں آگ لینے کو جو آئے تھے تو آنا کیا تھا      ( ١٩٠٥ء، دیوان انجم، ٢٦ )
١٦ - آگ لینے کو جائیں پیمبری مل جائے
ایسے موقع پر بولتے ہیں جب کسی شخص کو توقع کے خلاف کوئی چیز حاصل ہو جائے۔'ہندوستان آ کر موصوف کا نصیب جاگ اٹھا وہی مثل ہوئی کہ آگ لینے کو جائیں پیمبری مل جائے۔"      ( ١٩٥٦ء، بیگمات اودھ، ١٤ )
١٧ - آگ لگا (کر) پانی کو ڈوڑنا
ایذا پہنچا کر اظہار ہمدردی کرنا، شر پیدا کر کے اس کے دفع کرنے میں سرگرمی دکھانا۔'طاہر بھائی آپ بھی آگ لگا کر پانی کو دوڑنے والے شخص ہیں کیسی کیسی باتیں کرنی آتی ہیں، بیرسٹری تو خوب چلے گی۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، ٥٥٩ )
١٨ - آگ لگانا
کسی چیز کو آگ دینا، جلانا۔'لوگوں نے جا کر ان لکڑیوں کے ڈھیر پر سے پتھر دور رکھے اور آگ لگا دی۔"      ( ١٨٠١ء، داستان امیر حمزہ، ١٥ )
جلن یا سوزش پیدا کرنا، حرارت پیدا کرنا۔ پڑا جو عکس رخ آتشیں ساقی کا لگا دی شعلہ مے نے دل خراب میں آگ      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٩٥ )
تیزی اور چرپراہٹ پیدا کرنا۔'کبابوں نے تو زبان سے حلق تک آگ لگا دی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٥:١ )
سوز اشتیاق کو ابھارنا، بے قرار کرنا۔ خبر آمد گل کیسی سنائی صیاد یوں ہی ہم جلتے تھے اور آگ لگائی صیاد      ( ١٩٠٠ء، امیر، انتخاب، ٣٤٧ )
کسی جذبے میں شدت پیدا کرنا۔'اب انتقام کی آگ تیرے تن بدن میں لگا دی۔"      ( ١٩٣٢ء، اخوان الشیاطین، ٢٣٤ )
رشک و حسد پیدا کرنا، جلاپے کی آگ بھڑکانا۔ وہ مجھ سے بزم میں ہنستا رہا رقیب جلے لگائی گرمی صحبت نے انجمن میں آگ      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ٧٢:١ )
لگائی بجھائی کرنا، برافروختہ کرنا، بھڑکانا، غصہ دلانا۔'جعفری بیگم صاحبہ خراماں خراماں انگنائی میں آئیں اور آگ لگاتی ہوئی آئیں۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٨٢ )
آفت ڈھانا، مصیبت لانا'ابھی اس دیو کو جگا دوں گی اور وہ آگ لگا دوں گی کہ بجھانا محال ہو گا جینا اشکال ہو گا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٤ )
لوگوں میں ہلچل ڈال دینا، پرسکون فضا میں تموج پیدا کر دینا، ایک نیا فتنہ اٹھا دینا، ہنگامہ مچا دینا۔'خوب آگ لگائی اور سارے ہندوستان میں شہرت دے دی کہ کالج کے لڑکے عیسائی کیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٠٢ء، مکاتیب محسن الملک، ٥٤ )
مہنگا سودا خریدنا۔'ماما عظمت تو ہر سودے میں آگ لگاتی ہے۔"      ( ١٨٢٨ء، مرآۃ العروس، ١٢٥ )
ہاتھ رنگنا، غبن کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ١٩٧:١؛ نوراللغات، ١٢٨:١)
چھوڑ دینا، ترک کرنا، القط کرنا۔'لاگ کو آگ لگاءو۔"      ( ١٨١٨ء، انشا، سلک گوہر، ٧ )
تلف کرنا، لٹانا، برباد کرنا۔'شراب خوری اور قمار بازی میں ساری دولت کو آگ لگا دی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٥:١ )
[ اصول حدیث  ]  بھاری خرچ کرنا، دھوم دھام اور اللّے تللّے سے روپیہ اڑانا، جیسے : تمہارے بڑوں نے شادی میں کونسی آگ لگائی تھی جو تم لگاءو گے۔
چوپٹ کر دینا، بگاڑ دینا، بے ڈھنگا اور بد وضع کر دینا، جیسے : ایک قمیص پر کیا منحصر ہے? جس چیز کو سیتا ہے اسی کو آگ لگا کر رکھ دیتا ہے۔'صاحبزادی گوٹ لگانے کیا بیٹھیں کہ سارے پاجامے میں آگ لگا کر رکھ دی۔"      ( ١٨٩٣ء، امیراللغات، ١٥٥:١ )
تباہ و برباد کرنا، اجاڑنا، مٹا دینا، فنا کر دینا۔'اسکول و کالج ہوش و خرد سب کو آگ لگا دو۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارہ دل، ٦٧ )
سرخ پھولوں کے تختے، چراغاں یا شفق میں جلتی ہوئی آگ کا سا سماں پیدا کرنا (بطور تشبیہ)۔ گلشن کے اور پھولوں کی لے باغباں خبر اک شعلہ رو نے آگ لگا دی گلاب میں      ( ١٩٣٣ء، غزل، محمد مہدی، ادب، لکھنءو، ٤:١٣ )
(بیزاری یا نفرت سے ٹھکرا دینے کے موقع پر) بھاڑ میں جھونکنا، ٹھکرا دینا، جہنم میں ڈالنا۔ آسودہ قفس کو بھلا گلستاں سے کیا میری طرف سے آگ لگا دو بہار کو      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٠٥ )
بھوک پیاس بڑھا دینا۔ (امیراللغات، ١٥٦:١؛ نوراللغات، ١٢٨:١)
١٩ - آگ لگنا۔
آگ لگانا کا فعل لازم ہے۔'تمھاری ایسی احمقانہ باتوں سے بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ٦٤:١ )
٢٠ - آگ سَر د کرنا
آگ ٹھنڈی کرنا، آگ بجھانا۔'شاید ساس کے شفقت بھرے آنسو دوزخ کی آگ کو سرد کر دیں تو کر دیں۔"      ( ١٩١٥ء، گرداب حیات، ٤١ )
شوق یا خواہش کا مٹانا، جیسے : ایک مدت تک آتش اشتیاق بھڑکتی رہی یہاں تک کہ امتداد زمانہ نے یہ آگ سرد کر دی۔
٢١ - آگ سلگانا
آگ روشن کرنا، چولھا جلانا۔'صبر کرو آتی ہوں، آگ واگ سلگاتی ہوں۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقدہ ثریا، ٧٤ )
فتنہ و فساد کھڑا کرنا، بھڑکانا گوش زد اس کے کیا اعدا نے میرا حرف عشق کیا رہا گھر جلنے میں اب آگ وہ سلگا چکے      ( ١٧٨٠ء، سودا، ک، ١٨٣:١ )
٢٢ - آگ سلگنا
آگ سلگانا کا فعل لازم ہے۔ تیغ سن سن جو چلی آنچ سے جلنے لگے دل آگ سلگی تو ہوا میں ہوا بجھنا مشکل      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١٤ )
٢٣ - آگ سے پانی ہونا
غصہ اترنا، غصہ ٹھنڈا پڑ جانا، نرم پڑ جانا۔'چار باتیں ایسی کیں کہ وہ آگ سے پانی ہو گئے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٢:١ )
٢٤ - آگ دینا
(کسی چیز کو) جلانا، آگ لگانا۔ باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے      ( ١٩٣٤ء، تجلائے شہاب ثاقب، ١٤٦ )
روشن کرنا، چمکا دینا۔ دی آگ رنگ گل نے واں اے صبا چمن کو یاں ہم جلے قفس میں سن حال آشیاں کا      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٣ )
جل اٹھنا، شرار پیدا کرنا۔ عشق جس دل میں ہو کیوں کر نہ شرار اس سے اٹھیں چوٹ کھا کر جو نہ دے آگ وہ پتھر ہی نہیں      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٨٧ )
(نفرت اور بے تعلقی کے اظہار کے موقع پر) بھاڑ میں ڈالنا، چولھے میں جھونکنا، غارت کرنا۔ جوش خجلت سے رہو تم حضرت دل آب آب آگ دے دوں میں تو ایسی آہ بے تاثیر کو      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٤٢ )
٢٥ - آگ دھونا
آگ جھاڑنا، آگ صاف کرنا، انگارے سے راکھ دور کرنا۔'ذرا آگ دھو کر چلم پر رکھنا۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٩٧:١ )
٢٦ - آگ سرد ہونا
آگ سرد کرنا کا فعل لازم ہے۔'وہ آگ نہیں سرد ہوتی جب تک کہ خداوند تعالٰی اس کو سرد نہ کرے۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، ٣٧٦ )
٢٧ - آگ جھڑنا
سنگ و چقماق وغیرہ سے آگ نکلنا۔ پتھر کی طرح آگ جھڑی جسم زار سے جب میرے استخوان لگے استخوان پر      ( ١٨٧٢ء، عاشق، فیض نشان، ٨٥ )
شررگرنا، شعلہ نکلنا۔ آہ آتش فشاں جو کرتا ہوں آگ جھڑتی ہے آشیانے سے      ( ١٨٤٣ء، دیوان رند، ٢٩٧:٢ )
٢٨ - آگ جھونک دینا
شعلہ بھر دینا، سوزش سے پر کر دینا۔ جھونک دی عشق نے جب اس دل بیتاب میں آگ غل پڑا یہ کہ گری معدن سیماب میں آگ      ( ١٨١٨ء، انشاء، کلیات، ٧٨ )
٢٩ - آگ خاموش ہونا
آگ کی تیزی کم ہو جانا، آگ بجھ جانا۔ آگ خاموش جو ہوتی ہے بھڑکتی ہے سوا دو گے تسکین تو ہو گا مرا دل بے تاب      ( ١٨٦١ء، کلیات، اختر ٢٠٨ )
خواہش یا جوش کا مدھم پڑ جانا۔ رہتا نہیں سیر ہو کے پھر جوش ہو جاتی ہے دل کی آگ خاموش      ( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ١٠٦ )
فتنہ و فساد فرو ہونا، جیسے : ابھی آگ خاموش نہیں ہوئی بدامنی کے دنوں میں وہاں جانا دانائی کے خلاف ہے۔
٣٠ - آگ ٹھنڈی ہونا
آگ ٹھنڈی کرنا کا فعل لازم'مصاحب بیگ کی آگ ابھی ٹھنڈی نہ ہوئی تھی کہ ایک شعلہ اور اٹھا۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢٠٩ )
٣١ - آگ جاگ اٹھنا
بجھی ہوئی آگ کا مشتعل ہونا۔ (نوراللغات، ١٢٤:١)
افسردہ شوق اور ولولہ پھر ابھرنا۔ تو نے لگائی آ کے یہ کیا آگ اے بسنت جس سے کہ دل کی آگ اٹھی جاگ اے بسنت      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٣٢ )
٣٢ - آگ جوڑنا
آگ جلانے کے لیے لکڑیاں اپلے قرینے سے لگانا، آگ سلگانا۔ (فرہنگ آصفیہ، ١٩٧:١)
٣٣ - آگ جھاڑنا
انگارے سے راکھ صاف کرنا، اپلے یا لکڑی میں سے راکھ ہٹا کر آگ توڑنا۔'آگ جھاڑ کر چلم پر رکھو۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٩:١ )
٣٤ - آگ پھیلانا
دور تک آگ کی چنگاریاں یا شعلے پہنچانا۔ یہ جل ترنگ نے پھیلا دی آگ پانی پر کہ جل کے گر پڑے خود میگھ راگ پانی پر      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٦٠ )
فساد پھیلانا، فتنہ برپا کرنا۔ (امیراللغات، ١٢٥:١)
٣٥ - آگ تاپنا
آگ سے ہاتھ پاءوں سینکنا۔'آگ تاپتے قلیوں کے حلقہ میں بیٹھ کر . بدن کو گرمی پہنچانا ناممکن تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، خانم، ٩٣ )
٣٦ - آگ تلووں سے لگنا
نہایت غصہ ہونا، بر افروختہ ہونا۔ عاشق دل خوں شدہ کے آگ تلووں سے لگی غیر کے سینے پہ وہ پائے حنائی دیکھ کر      ( ١٨٤٥ء، کلیات، ظفر ٩٤:١ )
٣٧ - آگ ٹھنڈی کرنا
آگ پر پانی یا راکھ وغیرہ ڈال کر اس کی سوزش ختم کر دینا، آگ بجھا دینا۔'تھوڑی دیر پکنے دیں بعد میں آگ ٹھنڈی کر دیں۔"      ( ١٩٣٤ء، صنعت و حرفت )
فتنہ و فساد فرو کرنا۔ (نوراللغات، ١٢٤:١)
٣٨ - آگ پھونکنا
منھ یا پھکنی وغیرہ سے ہوا دے کر آگ تیز کرنا۔ بد حال بھوک سے ہیں یہ اطفال بے نوا میں آگ پھونکتا ہوں تو کر کام دوسرا      ( ١٩٢٢ء، شان فاروق، قمر بدایونی، ٨ )
غصہ دلانا، بھڑکانا۔'یہ آگ آپ ہی کی پھونکی ہوئی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥:١ )
فتنہ و فساد کو ہوا دینا۔ پہنچے شریر دشت سے دارالبوار میں جو پھونکتے تھے آگ وہ پھکتے ہیں نار میں      ( ١٨٩٤ء، مرثیہ شمیم، ١٤ )
شوق اور ولولہ بڑھانا۔ باد نوروزی نے پھونکی داغہائے تن میں آگ یاں برنگ غنچہ لالہ ہے پیراہن میں آگ      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٧٧:٢ )
سوزش اور جلن پیدا کرنا۔ بادہ گل رنگ نے وہ آگ تن میں پھونک دی نزع کے دم بھی نہ جو پانی کے ساغر سے بجھی      ( ١٨٩٧ء، دیوان غافل، ١٠٢ )
سخت پیاس لگا دنیا۔ (نوراللغات، ١٢٣:١)
٣٩ - آگ پر دَھرنا | رکھنا
جلانا، پھونکنا، سلگانا۔ کہتا ہے کہ نامے کو ترے آگ پہ رکھا قاصد نے تولو اور سنائی یہ خبر گرم      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٨٤ )
پکانا، گرم کرنا۔'گھی جم گیا ہے ذرا آگ پر رکھ دو۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٢٣:١ )
٤٠ - آگ پر سیدھا کرنا
لوہے وغیرہ کو بار بار تپا کر اس کا خم نکالنا۔ کرے گی صاف چین اون ابرووں کی گرمی صہبا کماں رخ کر گئی جب پھر وہ ہو گی آگ پر سیدھی      ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٥٦ )
٤١ - آگ پر قائم ہونا
آنچ لگنے سے ہوا میں نہ اڑنا (پارے وغیرہ کے لیے مستعمل) اے مہوس دل کو خط شعلہ رو سے عشق ہے آگ پر قائم یہاں بوی سے پارا ہو گیا      ( ١٨٧٦ء، بیاض سحر (راجا محمود آباد)، ٨ )
٤٢ - آگ پکڑنا
کسی چیز کا جلنے لگنا، کسی چیز میں آگ لگنا۔'اس کی وجہ سے بارود کا آگ پکڑنا بمقابلہ سابق کے زیادہ یقینی اور قابل اعتبار ہو گیا۔"      ( ١٩٣٢ء، افسر الملک، تفنگ با فرہنگ، ٢٩ )
٤٣ - آگ پر پانی ڈالنا
غصہ فرو کرنا، رفع فساد کرنا، فتنہ مٹانا۔'قریب تھا کہ جنگ وجدال برپا ہو جائے، لیکن آپ کے چند فقروں نے آگ پر پانی ڈال دیا۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢٤٦:٢ )
٤٤ - آگ پر تیل (-روغن) چھڑکنا | ڈالنا | ٹپکانا
شعلے کو اور بھڑکانا، آگ کو تیز کرنا۔'پیر محمد خاں نے اس آگ پر اور بھی تیل ٹپکایا۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢٠٧ )
'فساد بڑھانا، ایسی بات کہنا یا ایسا کام کرنا جس سے جھگڑا بڑھے۔"'ان کے طرفدار اخبار نویسوں نے اس آگ پر تیل چھڑکا۔"      ( ١٩٣٢ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ١٧، ١٠:٩ )
کسی کیفیت ولولے یا اشتیاق میں شدت پیدا کرنا۔'وصل علاج ہے یا آگ پر تیل چھڑکنا۔"      ( ١٩٥٢ء، جوش (سلطان حیدر)، ہوائی، ٧٧ )
٤٥ - آگ پر دکھانا
کسی چیز کو آگ کے قریب لا کر سینکنا۔'جس وقت بھی آپ کو کوئی کام ہو یا کچھ ضرورت پیش آئے یہ چوڑی آگ پر دکھا دیجیے گا، فوراً میرے آدمی آپ کی مدد کو پہنچ جائیں گے۔"      ( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ٦٩ )
٤٦ - آگ پر روغن کا کام دینا
معاملے کی شدت کو اور تیز کر دینا۔'اسی حالت میں فقیر کا واقعہ گزرا اور اس نے آگ پر روغن کا کام دیا۔"      ( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ١١:٢ )
٤٧ - آگ ابلنا
شدت کی گرمی پڑنا، سخت تپش ہونا۔'بہت گرمی کی جگہ کہتے ہیں کہ زمین سے آگ ابلتی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٥:١ )
٤٨ - آگ بجھانا
جلتی ہوئی آگ کو پانی سے یا اور کسی طرح سرد کرنا۔'گئےت ھے آگ بجھانا کو مجرم آگ کے قرار پائے۔"      ( ١٩٤٣ء، مضامین عبدالماجد دریا بادی، ٢٥٢ )
جھگڑا مٹانا، فتنہ رفع کرنا؛ غصہ فرو کرنا۔'دونوں مزاج کے جھلے ہیں یہ اگ تمھیں بجھاءو گے تو بجھے گی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، د : ١٤٦ )
بھوک پیاس مٹانا، پیٹ بھر کے کھانا کھلانا، تشنگی فرو کرنا۔'ہے کوئی اللہ کا بندہ جو پیٹ کی آگ بجھاوے۔"      ( فقیروں کی مشہور صدا )
دل کی لگی سرد کرنا، جی ٹھنڈا کرنا، سکون پہنچانا۔ بہار نے بھی نہ بلبل تری بجھائی آگ جگر کے پار ہے اب بھی تری نوا ایک ایک      ( ١٨٩٢ء، دیوان حالی، ٩١ )
خواہش نفسانی کو مٹانا۔ (نوراللغات، ١٢١:١)
٤٩ - آگ بجھنا
آگ بجھانا کا فعل لازم ہے۔ لگا کے برف میں ساقی صراحی مے لا جگر کی آگ بجھے جس سے جلا وہ شے لا      ( ١٨١٨ء، انشا، کلام انشا، ٥ )
جلاپا یا عداوت مٹنا۔'یہ آگ کیا بن سر پھڑ وائے بجھے گی۔"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ١٤٨ )
٥٠ - آگ برسنا
لو چلنا، دھوپ پڑنا، سخت گرمی ہونا۔'شمالی ہندوستان میں تو آگ برس رہی ہے۔"      ( ١٩٣١ء، مکتوبات عبدالحق، ٨٥ )
معرکہ کارزار گرم ہونا، ولیوں کی بوچھاڑ ہونا۔'حریف کی توپوں سے آگ برس رہی ہے فوج کا قدم کیوں کر بڑھے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٤٧:١ )
٥١ - آگ نکلنا
آگ نکالنا کا فعل لازم ہے خوف کرنا دل دشمن شکنی سے اے دوست آگ نکلی جو کسی نے کوئی پتھر توڑا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٦٠ )
سخت جلن اور سوزش ہونا، بہت گرمی پڑنا۔ آگے تو اشک پانی سے آ جاتے تھے کبھو اب آگ ہی نکلنے لگی ہے جگر سے یاں      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٦١٤ )
بہت گرم ہونا، تپنا۔'آج تو زمین سے آگ نکلتی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٩:١ )
٥٢ - آگ (ہو جانا | ہونا)
ایندھن کا دہک جانا۔'ابھی آگ نہیں ہوئی توا کیا گرم ہو۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٩:١ )
پھنکنے لگنا، نہایت گرم ہو جانا۔ سوز غم سے ہو گیا ہے آگ سب میرا لہو پھینک دی قاتل نے ایسی ہو گئی تلوار گرم      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٨٠:٢ )
بر افروختہ ہو جانا، غصے میں بھر جانا، طیش میں آنا۔'گیان شنکر . اس مداخلت بیجا پر آگ ہو گئے۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ٦٠:١ )
٥٣ - آگ میں (کود پڑنا | کودنا)
سخت سے سخت مصیبت جھیلنے کے لیے آمادہ ہونا، جلنے مرنے سے نہ ڈرنا۔ تیرے عاشق سے پتنگے کو بھلا کیا نسبت کودنا آگ میں ہے بازی طفلانہ عشق      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١١٥ )
دوسرے کی مصیبت اپنے سر لینا۔'ہندو مسلمان دونوں کی آگ میں کود پڑتے ہیں۔"      ( ١٩١٥ء، بہار عیش، سرفراز حسین، ٢ )
٥٤ - آگ میں گرنا
جلنے مرنے سے نہ ڈرنا، سخت مصیبت جھیلنے کے لیے آمادہ ہونا۔ جان پر کھیلا کیے تفتیدگان سوز عشق آگ میں گرتے رہے آتش بجان سوز عشق      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٦٢ )
٥٥ - آگ میں لوٹنا
تڑپنا، بیقرار ہونا، مضطرب ہونا۔ گزرے ہے میر لوٹتے دن رات آگ میں ہے سوز دل سے زندگی اپنی ہمیں عذاب      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٤٠٦ )
رشک و حسد سے جلنا۔'میرے بچوں کو دیکھ کر آگ میں لوٹتی ہے۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٠١:١ )
٥٦ - آگ نکالنا
چقماق یا پتھر وغیرہ سے شعلہ پیدا کرنا۔ سنگ در سے ترے نکالی آگ ہم نے دشمن کا گھر جلانے کو      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ١٢٧ )
٥٧ - آگ (دابنا | دبانا)
انگاروں کو راکھ وغیرہ میں چھپا دینا تاکہ دیر تک باقی رہیں یا ہوا سے پھیل نہ سکیں۔ نفس سرد کے ہاتھوں سے ہوئی ضبط نہ آہ ہو گیا آگ کا آندھی میں دبانا مشکل      ( ١٨٤٠ء، نصیر دہلوی، چمنستان سخن، ١٠٧ )
فتنہ و فساد مٹانا، غصہ فرو کرنا۔'بھڑکی ہوئی آگ تمھیں دباءو گے تو دبے گی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥١:١ )
سوز عشق و محبت کم کرنا۔ جس تس طرح یہ آگ دبائی ہے میں ابھی پھر داغ دل سے کر نہ تو اے مرہم اختلاط      ( ١٧٩٥ء، قائم، د، ٧٠ )
٥٨ - آگ دبنا
آگ دابنا کا فعل لازم ہے۔'ان کے عناد و حسد کی آگ دلوں میں دب گئی۔"      ( ١٩١٩ء، آپ بیتی، نظامی، ٢٠ )
٥٩ - آگ بنانا
آگ سلگانا'کہیں درد ہو رہا ہے? آگ بنا لاءوں، کچھ بتلاتے کیوں نہیں"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١١٥:٢ )
غصّہ دلانا، بھڑکانا۔'دو باتیں ایسی جڑیں کہ ان کو آگ بنا دیا۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٧:١ )
٦٠ - آگ بھری ہونا
سوز و گداز ہونا۔ پڑھے مومن نے کیا کیا گرم اشعار بھری تھی دل میں یا رب کس قدر آگ      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ١١٣ )
جلن اور تپک ہونا۔'پھوڑے میں ایسی آگ بھری ہے کہ پھونکے دیتی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٧:١ )
بغض و عداوت یا حسد ہونا۔'سوت کے دل میں میری طرف سے آگ بھری ہوئی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٧:١ )
گرم مزاج ہونا، پیٹ میں سوزش ہونا۔ (نوراللغات، ١٤٧:١)
آتشک ہونا۔ (نوراللغات، ١٢:١)
پر شہوت ہونا۔'آشناءوں کو تو بلاتی ہے اور اپنا رنگ جماتی ہے۔ تیرے جسم میں آگ بھری ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٨:٣ )
٦١ - آگ بھڑکنا
آگ بھڑکانا کا فعل لازم ہے بھڑکتی ہے دل میں قیامت کی آگ جہنم سے او میری امید بھاگ      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٨٢ )
٦٢ - آگ پانی ایک (جگہ | ٹھار) (ملنا | ہونا)
دو مخالف یا متضاد چیزوں کا میل ملاپ یا ایک جگہ جمع ہونا۔ پارسائی اور جوانی کیوں کے ہو ایک جاگہ آگ پانی کیوں کے ہو      ( ١٧٥٠ء، یک رنگ، مصطفٰی خان (نکات الشعرا، ٢١) )
٦٣ - آگ پانی میں لگانا
لڑوا دینا، صابر اور حلیم کو بھڑکا دینا، شرارت سے فتنہ اٹھانا۔ کب شرارت سے باز آتے ہیں آگ پانی میں یہ لگاتے ہیں      ( ١٩٠٥ء، داغ (نوراللغات، ١٢٣:١) )
کمال چالاکی یا ہنر دکھانا۔ آگ پانی میں اب لگائی ہے دیکھیے گا ذرا ہنر میرا      ( ١٨٢٦ء، معروف، دیوان، ١٥ )
ناممکن بات کر دکھانا۔ بنے تم میرے رونے پر شرر جل کر بنے آنسو کہو تو آگ پانی میں لگانا کس سے سیکھے ہو      ( ١٩١١ء، تسلیم، دفتر خیال، ١١٠ )
٦٤ - آگ پر لوٹنا
بیقرار ہونا، تڑپنا آگ پر لوٹا جو شب بھر تب ہوئی صبح امید حر پریشانی میں تھا تقدیر تھی تدبیر تھی      ( ١٩٣١ء، خمسہ متحیرہ، نسیم امروہوی، ١٧ )
رشک و حسد سے جلنا۔'کونسی سوت ہے کہ سوت اآغوش شوہر میں دیکھ شام سے صبح تک آگ پر نہیں لوٹتی۔"      ( ١٨٤٥ء، نغمہ عندلیب، ١٦ )
کامل فقرا کا آگ پر لوٹتے لوٹتے اس کو اپنے جسم کی رگڑ سے سرد کر دینا۔ ہر روز لوٹتا ہے یہ داغوں سے آگ پر دل ہجر یار میں حسن ابدال ہو گیا      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٢٨:٣ )
٦٥ - آگ پڑنا
[ حفظان صحت  ]  دھوپ پڑنا۔'آفتاب تھے پڑے آگ یوں قدرت تھے عالم اٹھے جھاگ۔"      ( ١٥٨٢ء، کلمتہ الحقائق، ٢١ )
سوزش اور جلن ہونا۔'اس مرہم سے تو پھوڑے میں اور آگ پڑ گئی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٩:١ )
بہت زیادہ گرمی ہونا، جیسے : آگ پڑ رہی ہے ایسے میں سفر کا کیا موقع ہے۔
کسی چیز کا مہنگا ہونا، گراں ہونا۔ (نوراللغات، ١٢٣:١)
عداوت ہونا'خدا معلوم تمیزاً کو سوکن کے بچوں کی ایسی کیا آگ پڑی تھی کہ ہر وقت ان کی بربادی پر کمربستہ تھی۔"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ١٤٨ )
٦٦ - آگ پھانکنا
جھوٹ بولنا، بدگوئی کرنا۔ واعظ کو ہے جو بادہ کشان ولا سے لاگ منبر پہ ہجومے میں بہت پھانکتا ہے آگ      ( ١٩٣١ء، مرثیہ بزم اکبر آبادی، ١٣ )
٦٧ - آگ (پھکنا | پھنکنا)
آگ پھونکنا کا فعل لازم ہے۔'خدا جانے ڈاکٹر نے کونسی دوا پلائی ہے کہ بدن میں آگ پھک رہی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٢٣:١ )
برافروختہ ہونا۔'اس بات کے سنتے ہی ایک آگ ہی تو پھک گئی۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٩٦:١ )
٦٨ - آگ پھیلنا
آگ پھیلانا کا فعل لازم ہے خوف کی جا ہے نہ چھیڑو دل سوزاں کو مرے آگ پھیلی جو کسی نے کہیں اخگر توڑا      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچہ آرزو، ١٢ )
٦٩ - آگ بتانا
داغنا، آگ دکھانا، آتش بازی یا بارود کو شتابہ وغیرہ دے کر جلانا۔'جب خوب اچھی طرح باروت بچھا دی گئی تو آگ بتا کر الگ ہو گئے۔"      ( ١٩١٧ء، مسیح اور مسیحیت، ١٦٢ )
٧٠ - آگ برسانا
آگ برسنا کا تعدیہ ہے۔'باہر کا توپ خانہ افغان فوج کے پرہجوم قلب پر آگ برسانے لگا۔"      ( ١٩٦٥ء، تاریخ پاک و ہند، ١١ )
٧١ - آگ اٹھانا
راڑ جگانا، لڑائی کھڑی کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ١٩٣:١)
٧٢ - آگ اٹھنا
فتنہ و فساد کا پیدا ہونا، غدر مچنا۔'غدر میں جو ہزاروں جانیں تلف ہو گئیں یہ اگ میرٹھ سے اٹھی تھی۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٤٥:١ )
١ - آگ لگے پر کنواں کھودنا
بے وقت کوشش کرنا'جب کوئی شخص اس کام کو کہ پہلے سے کر لینا چاہیے تھا عین وقت پر کرتا ہے، تو کہتے ہیں کہ واہ آگ لگے پر کنواں کھودنے سے حاصل۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٥٧:١ )
٢ - آگ لگے تو بجھے جل سے، جل میں لگے تو بجھے کہو کیسے
اس موقع پر بولتے ہیں جہاں وہ شخص جس سے فریاد رسی کی امید ہو ظلم کرے۔ (امیراللغات، ١٥٧:١)
٣ - آگ لگے پر بیری درشن متر دیکھ بھرے سب تن من
مصیبت پڑے پر دشمن خوش ہوتے ہیں اور دوستوں کو رنج اور قلق ہوتا ہے۔ (نجم الامثال، ٢٥)
٤ - آگ کھائے منھ جلے ادھار کھائے پیٹ
آگ کھانے سے صرف منہ جلتا ہے مگر آگ سے زیادہ قرض سے ڈرنا چاہیے کیونکہ آگ کی سوزش ظاہری جسم تک محدود رہتی ہے اور قرض کی تکلیف سے جی جلتا ہے، قرض لینا آگ سے جل جانے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ (ماخوذ : امیراللغات، ١٥٤:١)
٥ - آگ جانے لہار (-لوہار) جانے دھونکنے والے کی بلا جانے
ماتحت کو تعمیل حکم سے غرض ہوتی ہے انجام سے بحث نہیں ہوتی، جو کوئی کرے گا مزہ چکھے گا۔'حکومت کانوں میں تیل ڈالے بیٹھی ہے کہ آگ جانے لوہار جانے دھونکنے والے کی بلا جانے۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ١٠، ٣:٣٢ )
٦ - آگ بنا دھر راکھ تمباکو
جیسے بغیر آگ دھرے تمباکو بیکار ہے ویسے ہی ناقص تدبیر بھی بیکار ہوتی ہے۔ (نجم الامثال، ٢٣)
٧ - آگ میں دھواں کہاں
ہر بات کی بنیاد ضرور ہوتی ہے، ہر علت کے لیے معلول ضرور ہے۔ (نجم الامثال، ٢٣)
٨ - آگ اور روئی (کی کیا دوستی | کا کیا ساتھ)
متضاد مزاج والوں کی دوستی قابل اعتبار نہیں، دشمنوں کا کیا میل ملاپ۔ (ماخوذ : نوراللغات، ١٢١:١)
  • Hot as fire
  • very hot;  fiery
  • hot-tempered;  sharp
  • quick;  scarce
  • dear