تردماغ

( تَرِدماغ )
{ تَر + دِماغ }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'تر' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'دماغ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : تَردِماغوں [تَر + دِما + غوں (و مجہول)]
١ - سرخوش، نیم مست، وہ شخص جو سرور کی حالت میں ہو۔
 قدم لیتے ہی جس کو لڑ کھڑائیں تو دماغوں کے بحق نرگس مخمور دے وہ جام مہبائی      ( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفہ ولا، ٩٠ )