لیلا

( لِیلا )
{ لی + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : لِیلائیں [لی + لا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لِیلاؤں [لی + لا + اوں (و مجہول)]
١ - جلوہ، تماشا۔
"کمرے میں عجب لیلا تھی، روشنی اور سایوں کا سوانگ تھا، اجلی گدلی پر چھائیاں۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، جولائی، ٣٨ )
٢ - رہس، عیش و نشاط، سیر و تماشا، تفریح۔
"وہ صرف ایشور کی تفریح (لیلا) کا باعث ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، تاریخ ہندی فلسفہ (ترجمہ)، ٤٨١:١ )
٣ - تماشا، کرشمہ۔
"ہندو حکما نے خوب کہا ہے کہ یہ پریشر کی لیلا ہے۔"      ( ١٩٦١ء، عبدالحق، خطوط، ١٧٠ )
٤ - [ موسیقی ]  ایک راگنی، لیلا چنیسر کے رومان کا گیت۔
"ذیل کی ١٧ راگنیاں عوامی موسیقی سے ماخوذ ہیں، ساموندی (ملاحوں کا گیت) . رانو، کاہوڑی (بنجاروں کا گیت) لیلا (لیلا چنیسر کے رومان کا گیت۔"      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ٣٣ )
٥ - معمولی بات، وہ بات جس کا کرنا آسان ہو، ظاہری نمائش، بناوٹ، دھوکا، خوبصورتی، کام، فعل (پلیٹس؛ جامع اللغات)