ناٹک

( ناٹَک )
{ نا + ٹَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں ١٨٧٨ء کو "نوابی دربار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ناٹَکوں [نا + ٹَکوں (و مجہول)]
١ - عملی تمثیل (ڈراما) جس میں ایک کہانی، مکالمے اور اداکاری کے ذریعے سے تماشائیوں کے سامنے پیش کی جاتی ہے اور لباس، مناظر، احساسات اور جذبات سے کہانی کے عہد کی اصلی زندگی کی عکاسی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، نقل۔
"یہ ایک سالانہ تہوار تھا جس میں ناٹک کی طرح ایک خوبصورت اور نوجوان دیوتا کا مرکرجی اٹھنا دکھایا گیا ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، مارچ، ٩٩ )
٢ - کہانی جس کے آجزا میں ڈرامے کی طرح ربط ہو اور جو بالآخر کسی (طربیہ یا المیہ) نتیجے پر اختتام پذیر ہو۔
"ہر شخص اپنی محدود دنیا کا مرکز ہے جیسا بھی لولا لنگڑا ہو، بدصورت ہو مگر اپنے جیون کے ناٹک کا ہیرو ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٦٦ )
٣ - بناوٹی عمل، سوانگ۔
"ہم فقط بچے کو خوش کرنے کے لیے یہ ناٹک کر رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، سمندر اگر میرے اندر گرے، ٥٩ )
٤ - [ مجازا ]  تھیٹر کمپنی، کھیل دکھانے والوں کی منڈلی، تھیٹر، تماشا گاہ۔
"اس زمانے میں تھیٹر کو تھیٹر نہیں بلکہ ناٹک یا زیادہ تر اندرسبھا کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٦ء، سرگزشت، ١٦٧ )
٥ - ایسا افسانہ جو مکالمے کی صورت میں ہو، ادب کی ایک صنف، ڈراما، تحریری ڈرامہ۔
"دلچسپ بات یہ ہے کہ آزادی کے ناٹک کا انجام بھی پریم چند کے قلم سے لکھا معلوم ہوتا ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٢٧ )
٦ - [ ہنود ]  مضامینِ شاعرانہ سے بیان حال بزرگاں وغیرہ جیسے ہنومان ناٹک کا وغیرہ۔ (ہندی اردو لغت)
٧ - [ مجازا ]  ناٹک کھیلنے والا، اداکار۔
"نٹ ہے بہت مصر کے کا ناچتا ہے، ناٹک ہے غضب کی اداکاری کرتا ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ١١٦ )
٨ - رقاص، ناچنے والا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)۔