مرغول

( مَرْغُول )
{ مَر + غُول }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'اسم' نیز 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء کو "سودا" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ معماری ]  کنگرے دار محراب، ڈنڈی دار محراب، مدور بنا ہوا کھم، گول تھم، محراب کی ترشی ہوئی پیشانی یا روکار جس کے نادر نمونے دہلی کی جامع مسجد اور تاج محل آگرہ میں خاص طور پر ملتے ہیں۔
"لاس عمود پر ایک اور لاس ہے اور نیچے کی دیوار کہنی اور مرغول کے درمیان جتنی جگہ ہے اس میں ستون پریاں بنی ہوئی ہیں۔"      ( ١٩٦٤ء، تمدن ہند پر اسلامی اثرات، ٣٦٩ )
٢ - گٹکری، پیچیدہ آواز، لہراتی آواز۔
"شہنا نواز دہل زن اپنے اپنے کاموں میں مشغول، صدائیں زلف پیچاں محبوب کی طرح مرغول جلوس شاہی آراستہ و پیراستہ۔"      ( ١٨٩٠ء بوستانِ خیال، ٨:٦ )
٣ - [ موسیقی ]  چہچہانہ، گانا، گٹکری لینا؛ آواز میں لہریا کپکپی پیدا ہونا۔ (پلیٹس)
٤ - گھنگھریالے بال۔ (پلیٹس)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَرغُولوں [مَر + غُو + لوں (و مجہول)]
١ - خم دار، ٹیڑھا، مڑا ہوا، بل کھایا ہوا، گھونگھر والا، پیچ دار۔ (نور اللغات؛ جامع اللغات)