قوس

( قَوس )
{ قَوس (واؤ لین) }
( عربی )

تفصیلات


قوس  قَوس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی حالت میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : قَوسیں [قَو (و لین) + سیں (یائے مجہول)]
جمع استثنائی   : قَوسین [قَو (واؤ لین) + سین (یائے لین)]
جمع غیر ندائی   : قَوسوں [قَو (واؤ لین) + سوں (واؤ مجہول)]
١ - کمان جس میں تیر جوڑ کے نشانے پر لگاتے ہیں۔
 ہوئے دلدوز تیر الفت حق کھنچی جب قوسِ ابروئے محمدۖ      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ١٣١:١ )
٢ - نامکمل دائرے کا وہ حصہ جو وترر اور محیط دائرے کے کسی حصے سے گھرا ہوا ہو، نامکمل دائرہ۔
"اپنی اپنی رفتاروں کے مطابق مختلف دائروں کی قوسوں یعنی آرکوں (Arcs) میں منصرف (Deflect) ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، تاب کاری، ٩٤ )
٣ - قوس قزح، دھنک جو بارش کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔
"یہ بدلیاں دیکھ رہے ہو? . کہ ان کی ایک ایک نوک اور ایک ایک قوس اور ایک ایک لکیر جیسے پتھر سے کاٹ کر بنائی گئی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ١٤٥ )
٤ - [ حیاتیات ]  خط منحنی، خم دار شکل یا شے۔
"اس کے ایک محور پر خلیوں کی تعداد کا الخوارزم ہو اور دوسرے محور پر وقت کو ظاہر کیا جائے تو ایک منحنی قوس حاصل ہوتی ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی خرد حیاتیات، ٢٦١ )
٥ - [ تشریح ]  (تشریح) توحِ پیشانی کی ہڈی کی بیرونی و اندرونی سطح کے درمیان کمان کی شکل کا ایک شگاف جو عموماً بارہ سال کی عمر سے پہلے نہیں ہوتا جب یہ قوس موجود ہوتا ہے تو کھوپڑی کے حصے باہر کو پھولے یا ابھرے ہوئے معلوم ہوتے ہیں، اس عضو سے قوت دماغی تیز ہوتی ہے۔
"قوس لوح پیشانی کی ہڈی کی بیرونی و اندرونی سطح کے درمیان ایک شگاف ہے کہ جو ناک کی بالائی جڑ میں واقع ہے۔"      ( ١٨٩٥ء، فرنیا لوجی، ١١ )
٦ - [ کنایۃ ]  جسم نسوانی کی گولائی۔
 چست و باریک لباسوں میں جھلکتے ہوئے جسم جسم کی قوسوں پر آیاتِ تمدن مرقوم      ( ١٩٥٩ء، پتھر کی لکیر، ٥٦ )
٧ - آسمان کے نویں برج کا نام جو کمان کا ہم شکل مانا گیا ہے، دھن راس۔
"منطقۃ البروج کو ہئیت دانوں نے بارہ برابر حصّوں میں تقسیم کر رکھا ہے جو برج کہلاتے ہیں اور جن کے الگ الگ نام ہیں . سنبلہ، میزان، عقرب، قوس . ہر ایک برج میں کچھ ستارے ہیں۔"      ( ١٩٥١ء، سیرافلاک، ٢٢ )