محراب

( مِحْراب )
{ مِح (کسرہ م مجہول) + راب }
( عربی )

تفصیلات


حرب  مِحْراب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے۔ اردو بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع   : مِحْرابیں [مِح (کسرہ م مجہول) + را + بیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مِحْرابوں [مِح (کسرہ م مجہول) + را + بوں (و مجہول)]
١ - [ عموما ]  مسجد میں وہ قوس یا کمان نما قبلہ رخ جہاں منّبر کے ساتھ امام کھڑے ہو کر نماز پڑھاتا ہے۔
"نفل نما محرابیں اس مسجد میں اپنی تکمیل کو پہنچتی ہیں۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٢٧ )
٢ - قوس یا کمان کی شکل کی کوئی چیز نیز قوس، کمان۔
"جب محراب بن چکتی ہے تو دونوں درختوں کی ٹہنیوں کو الگ کر دیتے ہیں۔"      ( ١٩١٦ء، علم زراعت، ٥٢ )
٣ - طاق، طاقچہ، گول دروازہ۔
"محرابیں میری بانہوں کی مانند خالی اور ویران ہیں۔"      ( ١٩٨٢ء، قیدی سانس لیتا ہے، ١٥ )
٤ - [ معماری ]  دروازے کی اوپری چوکھٹ اور محراب کی بیچ کی جگہ نیز روکار کی تکونی لوح۔
"مدخل مستطیل ہیں، جن کی بالائی چوکھٹ کے اوپر ایک محراب اور اس کے ارد گرد ایک کم گہرائی کا مستطیل طاق۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٧٩:٣ )
٥ - کلام مجید جو حافظ تراویح میں پڑھتا ہے (عموماً سننا سنانا کے ساتھ مستعمل) تراویح میں قرآن مجید کی تلاوت۔
"خوش الحان بی بی پر محراب کے وقت ایک عجیب کیفیت طاری ہوتی تھی۔"      ( ١٩٢٥ء، بزم رفتگاں، ٢٠ )
٦ - گھر، خانہ: صدر مجلس؛ شاہی خلوت گاہ؛ خلوت خانہ، حجرہ، کمرے میں سب سے اونچی یا خاص بیٹھنے کی جگہ؛ وہ جگہ جہاں بادشاہ یا بڑے آدمی بیٹھتے ہیں۔ (فرہنگ آصفیہ؛ پلیٹس)
٧ - ہتھیار۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
٨ - جنگ لڑنے کی جگہ۔
"لفظ محراب حرب بمعنی جنگ سے مشتق ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، معارف القرآن، ٤٠٧:٧ )