مردہ

( مُرْدَہ )
{ مُر + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'اسم' نیز 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مُرْدے [مُر + دے]
جمع   : مُرْدے [مُر + دے]
جمع غیر ندائی   : مُرْدوں [مُر + دوں (و مجہول)]
١ - لاش، لاشہ، میّت، جنازہ۔
"مردہ، فارسی میں مرے ہوئے آدمی یا اس کی لاش کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ١٣٩ )
٢ - وہ خون جو کسی چوٹ سے بدن میں جم گیا ہو۔ (نور اللغات)
٣ - [ شاذ ]  لڑکا۔
"مردہ. اردو میں لڑکے کے معنوں میں بولا جاتا ہے جیسے ارے مردے! خاموش رہ۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ١٣٩ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مُرْدے [مُرْ + دے]
جمع   : مُرْدے [مُرْ + دے]
جمع غیر ندائی   : مُرْدوں [مُرْ + دوں (و مجہول]
١ - مرا ہوا، بے جان (زندہ کا نقیض)۔
"یہ سطح مردہ خلیوں سے بنی ہوتی ہے۔"      ( ١٩٩١ء، انسانی جسم کیوں اور کیسے، ١٥ )
٢ - [ تحقیرا ]  بزدل، ڈرپوک نیز کاہل۔
"ارے مردے تو کیڑے مکوڑوں کو کھانے والا گائے بھینس چوٹا تجھے شکار کبھی نصیب بھی ہوا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، زلفی، ١٥ )
٣ - بہت بوڑھا، نہایت عمر رسیدہ۔ (نور اللغات؛ علمی اردو لغت)
٤ - سوکھا، مر جھایا ہوا، پژمردہ، کمھلایا ہوا (پھول، پان وغیرہ)۔
"تہ در تہ مردہ اور نیم مردہ پتوں کا ڈھیر بھڑک کر جنگل کی آگ میں تبدیل ہو جائے گا۔"      ( ١٩٨٩ء، پرانا قالین، ٨ )
٥ - افسردہ، اداس، افسردہ دل، پژمردہ دل۔
 مردے نہ تھے ہم ایسے دریا پہ جب تھا تکیہ اس گھاٹ گاہ و بیگہ رہنے لگا ہے جمگھٹ      ( ١٨١٠ء، میر، ک، ٥٧٣ )
٦ - بجھا ہوا (چراغ، آگ وغیرہ)۔
 مایوس دلوں کا مدعا دے ساقی شمع مردہ کو پھر جلا دے ساقی      ( ١٩٢٧ء، روح رواں، ٢٠٦ )
٧ - کم بخت، بدنصیب، ناشاد، نامراد نیز مرنے جوگا کی جگہ مستعمل۔ (فرہنگ آصفیہ)
٨ - [ مجازا ]  جو استعمال میں نہ ہو، متروک (زبان وغیرہ)۔
"مردہ زبانوں کے ادب کے استاد ادب کے ساتھ ساتھ اس زبان کو بھی پڑھاتے ہیں جو آج کسی معاشرے میں رائج نہیں ہے۔"      ( ١٩٩١ء، نگار، کراچی، جنوری، ٦٩ )
٩ - جو مٹ گیا ہو، جو ختم ہوگیا ہو (ارمان؛ آرزو وغیرہ)۔
 آتے ہیں فاتحہ کے لیے روز درد و غم ہے آرزوئے مردہ کا گویا مزار دل      ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ١١٧ )
١٠ - پرانا، قدیم، فرسودہ (مضمون وغیرہ)۔
"ان کا سارا وقت مردہ ادب کے مطالعے اور اس کی نقالی میں. گزرتا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، پیاری زمین (ترجمہ)، ٤ )
١١ - کشتہ کیا ہوا، مارا ہوا (سیماب وغیرہ)۔ (ماخوذ: نور اللغات)
١٢ - [ کاشت کاری ]  وہ زمین جس میں کوئی چیز نہ اُگے، بنجر یا ویران زمین، اجاڑ نیز بے رونق، سنسان، غیرآباد۔
"ہجرت سے تیرہ سال پہلے مکہ اس ذلیل حالت میں مردہ پڑا ہوا تھا۔"      ( ١٨٨٢ء، مقدمۂ تحقیق الجہاد (ترجمہ)، ٧٩ )
١٣ - ساقط، کالعدم، منقطع۔
"جدید پالیسی میں مدت بیمہ وہی رکھی جاتی ہے جو سابقہ پالیسی کی اس مردہ ہونے کے وقت تھی۔"      ( ١٩٦٤ء، بیمۂ حیات، ٢٠٤ )