رم

( رَم )
{ رَم }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بھاگنے کی کیفیت یا عمل، قرار، (مجازاً) وحشت اور گریز، جدائی جست، تیز رفتاری۔
 دل حزیں سے خلش کارئ ستم نہ گئی ابھی تک ان کی نگاہوں سے خوئے رم نہ گئی      ( ١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ١١٦ )
٢ - اجتناب احتراز، کسی سے بچنا (کنایۃً)
 امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ      ( ١٩٣٨ء، ارمغان محاز، ٢٧٤ )
٣ - [ کنایۃ ]  چھپتا، آنکھ سے اوجھل ہونا۔
 عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے ستارے آسماں کے بےخبر تھے لذت رم سے      ( ١٩٠٨ء، بانگ درا، ١١٥ )