رستم

( رُسْتَم )
{ رُس + تَم }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان میں اسم ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم علم ( مذکر - واحد )
١ - م فارس کے بارہ پہلوانوں میں سے ایک شہرۂ آفاق سن عیسوی سے نو سو برس پہلے کا پہلوان، شاہنامۂ فردوسی کا ہیرو، زال بن سام بن نریمان کا بیٹا، سہراب کا باپ، شجاعت میں ضرب المثل۔
 گردن نہ جھکا اگر ہو دشمن رستم احسان نہ لے دوست جو ہو حاتم طے      ( ١٩٨٢ء، دست زرفشاں، ١٢١ )
٢ - [ مجازا ]  نبرد آزما، پہلوان، شجاع، دلیر، سورما، زبردست۔
 تم ہو غازی، جنگجو، لشکر شکن، میر سپاہ تم ہو رستم، مرد میداں، شیر دل، عالم پناہ      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٣٤ )
٣ - اپنے فن میں سب سے بڑا، سب سے اعلٰی و برتر۔
 رستم تو آج تو ہے میدان میں سخن کا اے سوز کس کو دعوا ہے تری ہمسری کا      ( ١٧٩٨ء، سوز، دیوان، ١٩ )