خزانہ دار

( خَزانَہ دار )
{ خَزا + نَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خزانہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خَزانَہ داروں [خَزا + نَہ + دا + روں (و مجہول)]
١ - افسر مال، خزانچی۔
"شرف الدین ابو نصر، سلجوقی سلطان محمد بن ملک شاہ کا خزانہ دار . بغداد چلا گیا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٩٩:٣ )