خازن

( خازِن )
{ خا + زِن (کسرہ ز مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


خزن  خازِن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٦٥ء میں "پھول بن"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : خازِنَہ [خا + زِنَہ (کسرہ ز مجہول)]
جمع استثنائی   : خازِنِین [خا + زِنِین (کسرہ ز مجہول)]
١ - کسی ادارے کا وہ عہدہ دار جو مالی امور کا ذمہ دار ہو، خزانے دار، خزانچی۔
"اب وہ ماشاء اللہ ایک جماعت کا خازن ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، علامتوں کا زوال، ٧٢ )
٢ - نگہبان، محافظ۔
"انہیں چھ ممبروں میں سے ایک خازن (امین صندوق) ہوگا۔"      ( ١٩٢٦ء، مسئلہ حجاز، ١٥٠ )