تعجیل

( تَعْجِیل )
{ تَع + جِیل }
( عربی )

تفصیلات


عجل  تَعْجِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم اور متعلق فعل مستعمل ہے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - جلد، عجلت کے ساتھ، فوراً۔
"خادم تو موجود تھے بتعجیل آفتابہ حاضر خدمت کیا۔"      ( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٩:١ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عجلت، جلدی، جلد بازی۔
"چونکہ عیدالاضٰحی میں قربانی کرنی ہوتی ہے اس لیے اس نماز میں تعجیل بہتر ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٥٨:١ )