بحث

( بَحْث )
{ بَحْث }
( عربی )

تفصیلات


بحث  بَحْث

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب 'فتح یفتح' سے مصدر ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں 'قلی قطب شاہ' کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَحْثوں [بَح + ثوں (واؤ مجہول)]
١ - (لفظاً) تحقیق، جستجو، (مراداً) مباحثہ، مناظرہ، سوال و جواب، لفظی یا زبانی نزاع، تکرار۔
"بحث کے معنی جستجو اور تلاش کے ہیں اور اصطلاحاً مناظرہ کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٥٤ )
٢ - تعلق، مطلب، واسطہ۔
"آپ گفتگو اور طرف لے گئیں ہم کو اس سے بحث نہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، انگوٹھی کا راز، ٢٤ )
٣ - موضوع، مبحث، مسئلہ، امر، معاملہ۔
"چونکہ یہ ایک مہتمم بالشان بحث ہے اس لیے ہم کسی قدر تفصیل سے اس کو لکھنا چاہتے ہیں۔"    ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٤:١ )
٤ - باب، فصل۔
 قرآں ثبوت عظمت دین رسول ہے یہ آیتوں کے سامنے بحث فضول ہے    ( ١٩٧٨ء، سالک، مرثیہ، ٨ )
٥ - عدالت کے سامنے فریقین مقدمہ کے وکلا کے گفتگو۔ (نوراللغات، 578:1؛ پلیٹس)
١ - بحث اٹھانا
بحث و تکرار کا سلسلہ شروع کرنا، کسی موضوع کو زیربحث لانا۔"بعض حضرات کی رائے ہے کہ شاعری. کے متعلق یہ بحث اٹھانا ہی نہیں چاہیے"      ( ١٩٦٢ء، میزان، ٣٦۔ )
٢ - بحث چھڑنا
ذکر چلنا، بحث و تکرار شروع کرنا۔ ادھر تھی لرزش صبہا ادھر خرام نگار نرالی بحث چھڑی تھی نیا مقابلہ تھا      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢٤٥۔ )
٣ - بخت الٹنا
قسمت بگڑ جانا۔ بخت الٹا تری قسمت میں برائی آئی بے خبر شیر کے قبضے میں ترائی آئی      ( ١٩١١ء، برجیس، مرثیہ، ٩۔ )
٤ - بخت جاگنا
قسمت چمکانا، نصیبہ اوج پر آنا۔ آپ اب شمع سحر بڑھ کے گلے ملتی ہے بخت جاگا ہے بڑی دیر میں پروانے کا      ( ١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ١٣٢۔ )
  • disputation
  • discussion
  • controversy
  • argument
  • debate
  • dispute;  altercation
  • wrangling
  • contention