عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بحر' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'بحری' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٢٨ء میں "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔
"بہت سے گورنمنٹ کے ہر ایک محکمے میں خواہ سول ہوں یا بحری یا جنگی بڑے بڑے اعلٰی عہدوں پر مامور ہیں۔" بیڑے بھی جہازوں کے بکثرت بحری رستوں کی جن سے زینت
( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٥٠ )( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢٠٨ )
٢ - [ تجوید ] حرف 'ب' جو قرآت میں ہونٹوں کی تری سے ادا ہوتا ہے۔
"ب ہونٹوں کی تری سے اور م خشکی سے نکلتی ہے اسی وجہ سے بحری اور بری کہے جاتے ہیں۔"
( ١٩٢٤ء، علمت جوید، ٧ )