بلند

( بَلَنْد )
{ بَلَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - انچا، رفیع، بالا۔
"آفتاب پہاڑ کی بلند چوٹیوں سے تمودار ہوا"      ( ١٩٣٣ء، قرآنی قصے، ١٠٥ )
٢ - عالی، ممتاز، برتر (جس کو ہر شخص نہ پہنچ سکے)۔
"قصائد بلند اور پرزور ہیں"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٣ )
٣ - پرشور (کسی بھی چیز کی آواز وغیرہ کے ساتھ)۔
 یوں تو ہو جاتا ہوں جوں تو ں دم پرواز بلند صفت سے ہو نہیں سکتی مگر آواز بلند      ( ١٩٤٦ء، آتش خزاں، ٦١ )
٤ - جو اوج یا ترقی پر ہو۔
"خدا سوتا نہیں وہی قسمت کو پست و بلند کرتا ہے"      ( ١٩١٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٦٢:٢ )
٥ - "مغل بادشاہ اکبر اعظم کی ایجاد کردہ ایک زنجیر جو ہاتھی کو بھاگنے سے روکتی ہے۔"
"بلند پاے ہند است مخترع شہنشاہی بدوآمدوشد نماید لیکن دو یدن نیارد"      ( ١٥٩٣ء، آئین اکبری، ٩٨:١ )
  • High
  • lofty
  • tall;  elevated
  • exalted
  • sublime;  loud