اجالا

( اُجالا )
{ اُجا + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اَجرَل  اُجالا

سنسکرت زبان میں اس کے مترادف لفظ 'اجرل' استعمال ہوتا ہے جس سے یہ ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راو پدم راو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جنسِ مخالف   : اُجالی [اُجا + لی]
١ - روشن، منور۔
 تو کرتا ہے جگ کو اجالا تمام نہیں رہتا دنیا میں ظلمت کا نام      ( ١٩٠٢ء، سیر افلاک، ٦:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اُجالی [اُجا + لی]
واحد غیر ندائی   : اُجالے [اُجا + لے]
جمع   : اُجالے [اُجا + لے]
جمع غیر ندائی   : اُجالوں [اُجا + لوں (و مجہول)]
١ - روشنی، نور، تاریکی کی ضد۔
 اک شور ہے مغرب میں اجالا نہیں ممکن افرنگ مشینوں کے دھوئیں سے ہے سیہ پوش      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٠٦ )
٢ - [ مجازا ] رونق، زیب و زینت۔
"تمدن میں ایسی ترقی کی کہ جس سے سارے عالم میں اجالا ہو گیا۔"    ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٢ )
٣ - مقبولیت، شہرت۔
 اسی میں تیری سلامتی اور ہے اسی میں تیرا اجالا کہ خامشی سے منائے جا تو ملک معظم کا بول بالا    ( ١٩١٠ء، جذبات نادر، ٢، ٢٢٩ )
٤ - صفایا، چاندنا۔
 جب چمک کر وہ اٹھی رن میں اجالا دیکھا جب گری کوند کے لشکر تہہ و بالا دیکھا      ( ١٩٤٢ء، خمسہ متحیرہ، ٩٧:١ )
٥ - وہ رقم جو شادی بیاہ وغیرہ کا حصہ وصول کرنے کے بعد اس برتن میں رکھی جائے جس میں حصہ آیا ہے۔
"جن کے ہاں لڈو کا حصہ جاتا ہے وہ خالی رکابی واپس نہیں کرتے بلکہ اس میں حسب حیثیت اجالا رکھا جاتا ہے، یعنی دو چار پانچ روپے۔"      ( ١٩٢٩ء، قیصری بیگم، اردو نامہ، شمارہ، ٣١:٣٣ )
١ - اُجالا ڈالنا
روشن کرنا۔"جہاں کو اجالا ڈالنے والا صبح اندھارے کا پردہ سامنے سیں اٹھا لیا۔"      ( ١٨٢٤ء، انوار سہیلی، ابراہیم بیجاپوری (دکنی اردو کی لغت ٢١) )
  • light
  • clear
  • bright
  • shining
  • luminous