بوجھل

( بوجَھل )
{ بو (واؤ مجہول) + جَھل }
( سنسکرت )

تفصیلات


وود  بوجھ  بوجَھل

سنسکرت کے اصل لفظ 'وود' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بوجھ' مستعمل ہے اور اس کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اردو لاحقۂ صفت'ل' لگنے سے 'بوجھل' بنا۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
تفضیلی حالت   : بوجَھلوں [بو (واؤ مجہول) + جَھلوں (واؤ مجہول)]
١ - وزنی، بھاری۔
'شریف زادیوں کو ایسا ہرن بنا رکھا ہے جس کی گردن میں ایک بوجھل رسا پڑا ہو۔"      ( ١٩٢٠ء، بیوی کی تربیت، ٧٧ )
٢ - تکرر یا گرانی محسوس کرنے والا (دل یا طبیعت وغیرہ کے ساتھ)۔
 کچھ آرزو اب تک تو پایا نہیں تھل بیڑا جی کل بھی نہ تھا ہلکا اور آج بھی بوجھل ہے      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٤٠ )
٣ - زیربار، گراں بار، فرائض کے بوجھ سے دبا ہوا۔
'دائمی روزے اور سخت سخت ریاضتیں اختیار کر کے اوروں کو ریس دلائی اور امت کو اور بھی زیادہ بوجھل اور گرانبار کر دیا۔"      ( ١٨٨٠ء، تہذیب الاخلاق، ٢٣:١ )
٤ - سامعہ پر گراں گزرنے والا، جیسے ذوق سلیم قبول نہ کر سکے۔
'اصطلاحیں خواہ وہ کتنی ہی بوجھل اور ثقیل کیوں نہ ہوں استعمال کی جا سکتی ہیں۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات، ٥٩:١ )
٥ - جو کثیف اجزا کی بنا پر دیرہضم ہو۔
'اگر پانی کھاری یا گدلا یا بوجھل یا ادھن ہو گا - تو خواہ سونے یا چاندی کے پیالے میں پلائیے - وہ ہرگز خوشگوار نہیں ہو سکتا۔"      ( ١٨٩٣ء، مقدمۂ شعر و شاعری، ٥٥ )
٦ - بوجھ والا، جو لدا ہوا ہو۔
 جب بڑھ کے ہوا نظر سے اوجھل ہلکا ہوا پھینک پھانک بوجھل      ( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٢٦ )
  • loaded
  • laden
  • heavily laden;  heavy
  • ponderous
  • massive