گراں

( گَراں )
{ گَراں }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وزن، بھاری، ثقیل۔
 برابر کب اترتے حسن و عشق اے شوق میزاں میں جو یہ پلہ سبک ہوتا تو وہ پلہ گراں ہوتا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١١٠ )
٢ - ارزاں کا نقیض، مہنگا، بیش قیمت، بیش بہا۔
 جب تک رہے ہو ایک گراں سے گرا تھے ہم اتنا تو سوچنا تھا کہاں ہو، کہاں تھے ہم      ( ١٩٧٤ء، دارین، ٤٦ )
٣ - ناگوار، تکلیف دہ، اجیرن، دوبھر (بیشتر پر کے ساتھ)۔
"سفرنامۂ یورپ میں اعدادو شمار کی فراوانی ذہن پر گراں گزرتی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفر نامہ، ١٨٦ )
٤ - دشوار، مشکل۔
"گنجائش ہے اس کی کرسی میں تمام آسمانوں اور زمین کو اور گراں نہیں اس کو تھامنا ان کا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٤٩:٣ )
٥ - کسی چیز کی کثرت، شدت، اور اہمیت ظاہر کرنے کے لیے۔
"ٹھیکیدار نانا کے گراں ترکے میں خیر چہارم کا شریک تو نعیم دھرم کا تھا ہی۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٩١ )
١ - گراں بار کر (دینا | کرنا)
بھاری بوجھ لادنا، زیر بار کرنا۔"بادشاہ نے بے تکلف اون کتابوں میں سے پانچ شتر گر انبار کر کے ماموں کے پاس روانہ کیے۔"      ( ١٨٨٥ء، تہذیب الخصائل، ٢٨٧:٢ )
با وزن کر دینا، وزن دار بنا دینا، اہم بنا دینا، پروقار کر دینا۔ سبک ہو چلی تھی ترازوئے شعر مگر ہم نے پلہ گراں کر دیا      ( ١٨٧٤ء، انیس (میرانیس حیات اور شاعری، ١٧٧) )
[ تعلیمات  ]  زیر بار کرنا، ممنون کرنا۔"وہ اپنے آپکو بیکار گرانبار کحرنے کی زحمت نہ اٹھائیں۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٠٨ )
٢ - گراں بار ہونا
زیر بار ہونا، لدنا، بوجھ تلے دبنا۔ اس کی مشکل کو خدا سہل کرے اے شہباز قوم کے غم سے گرانبار ہوا جاتا ہے      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٥٨ )
٣ - گراں گزرنا
نگوار ہونا، برا لگنا، ناپسند ہونا۔"انسانی فطرت ہے کہ رشوت دینا گراں گزرتا ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، ترنگ، ١٤٣ )
  • Heavy
  • weighty
  • ponderous;  great
  • important
  • momentous;  difficult;  burden some
  • grievous;  precious
  • valuable;  dear
  • expensive