بیگانہ

( بیگانَہ )
{ بے + گا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٥٠٠ء میں 'معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : بیگانے [بے + گا + نے]
جمع   : بیگانے [بے + گا + نے]
جمع غیر ندائی   : بیگانوں [بے + گا + نوں (واؤ مجہول)]
١ - غیر، اجنبی، ناواقف، نا آشنا۔
'باوجود زبردست عالم و فاصل ہونے کے مذہب سے بیگانہ تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٠٢ )
٢ - [ مجازا ]  غیر جنس جو مقابلے میں کم اور گھٹیا ہو۔
 مول لینگے دے کے کیا اہل خطا اہل ختن مشک تو بیگانہ کالائے گیسو ہو گیا      ( ١٨٦٧ء، رشک، دیوان، ١٨ )