سوتیلا

( سَوتیلا )
{ سَو (و لین) تیلا (ی مجہول) }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ اسم 'سوت' کے ساتھ 'یلا' بطور لاحقہ نسبت و صفت بڑھانے سے 'سوتیلا' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٩٢٣ء کو "سرگزشت الفاظ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سَوتیلی [سَو (و لین) تے + لی]
واحد غیر ندائی   : سَوتیلے [سَو (و مجہول) + تے + لے]
جمع   : سَوتیلے [سَو (و لین) + تے + لے]
جمع غیر ندائی   : سَوتیلوں [سَو (و مجہول) + تے + لوں (و مجہول)]
١ - سوت کا بیٹا، وہ بیٹا جو سوت سے پیدا ہو، دوسری ماں یا دوسرے باپ (سوتیلے باپ) اور سوکن یا بیوی کے پہلے شوہر کے تعلق سے جو رشتہ ہو۔
"سوتیلا صاف بتا رہا ہے کہ محض سوت کی نسبت سے معرض وجود میں آیا ہے اور اسی نسبت سے زندہ ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سرگزشتِ الفاظ، ٢٨٣ )
صفت نسبتی
١ - جو سگا اور حقیقی نہ ہو، غیر حقیقی (باپ بھائی وغیرہ)۔
"سورنی کا جنا، سوتیلا، اُس نے دانت پیس کر کہاں اور بھاگ کھڑا ہوا۔"      ( ١٩٦٣ء، اداس نسلیں، ٤٣٩ )
  • of or belonging or relating to a co-wife;  of one and the same father by different mothers
  • or of the same mother by different fathers
  • half
  • step