ترتیب

( تَرْتِیب )
{ تَر + تِیب }
( عربی )

تفصیلات


رتب  تَرْتِیب

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفصیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آراستگی۔
"جو بات اور لوگوں کو جذئیات کے استقرا اور محسوسات کی تجرید اور مقدمات کی ترتیب سے معلوم ہوتی ہے وہ پیغمبر کو . القا ہو جاتی ہے۔"    ( ١٩٠٦ء، علم الکلام، ١٤٣:١ )
٢ - [ جنگلات ] ذیل بندی۔
"ترتیب کسی فعل میں مختلف مدارج کے عمروں کی موجودگی اور تقسیم کو کہتے ہیں۔"    ( ١٩٠٦ء، ترتیب جنگلات )
٣ - باقاعدگی، تنظیم۔
 ترتیب حیات میں ترنم ہوتا ہستی کا ہراک نقش تبسم ہوتا      ( ١٩٤٧ء، لالہ و گل، ١٢ )
٤ - صف بندی۔
"ان پر اسٹینسل خاص ترتیبوں میں لگادو۔"      ( ١٩٣٨ء، عملی نباتیات، ٩٩ )
٥ - انتظام، نظم، درستی۔
 تعمیر میں فساد ہے ترتیب میں شکست دنیا ہے نام ایک بناے خراب کا      ( ١٩٤٢ء، نوبہاراں، ٤٦ )
٦ - سلسلہ (نسب وغیرہ) کا
"اس وجہ سے علماے محققین نے عدنان سے اوپر ذکر ترتیب میں سکوت کیا ہے۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرنیش، ٨ )
٧ - کسی کتاب یا رسالے کی ترتیب، تالیف، تدوین۔
"اس مجموعے کی ترتیب کے وقت مجھے خیال ہوا کہ اس کی ابتدا حمد و نعت سے اگر نہ ہوئی تو . ایک قسم کی گستاخی بھی ہو گی۔"    ( ١٩٠٩ء، مجموعۂ نظم بےنظیر، ٢١ )
٨ - یکے بعد دیگرے (حساب زمانی سے)۔
 بھی ترتیب سوں سروراں کوں بلا کئے خوش دل ان کا کندوری پر لیا    ( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٥٣١ )
٩ - سب میں سے ہر ایک، باالترتیب، سلسلہ وار۔
 یہ چاروں سرخ یا قوقت ترتیب بن دندان ورخسار و لب و جیب      ( ١٧٧٤ء، تصویر جاناں، ٥٥ )
١٠ - کسی مرکب کے اجزائے ترکیبی کی تناسب و توازن کے ساتھ یک جا ہونے کی حالت و کیفیت۔
 زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشان ہونا      ( ١٩١١ء، صبح وطن، ١٥٠ )
١١ - متناسب اشیا کے کسی مجموعے میں کسی شے کا مقام و درجہ۔
"ترتیب کے تصور کو مزید عملی تصور بنانے کے لئے ہم جزوی ترتیب کا تصور درج ذیل طریقے سے دیں گے۔"      ( ١٩٦٩ء، نظریۂ سیٹ، ٤٥ )
  • setting in order
  • arranging;  order
  • arrangement
  • disposition
  • classification
  • method