اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آراستگی۔
"جو بات اور لوگوں کو جذئیات کے استقرا اور محسوسات کی تجرید اور مقدمات کی ترتیب سے معلوم ہوتی ہے وہ پیغمبر کو . القا ہو جاتی ہے۔"
( ١٩٠٦ء، علم الکلام، ١٤٣:١ )
٢ - [ جنگلات ] ذیل بندی۔
"ترتیب کسی فعل میں مختلف مدارج کے عمروں کی موجودگی اور تقسیم کو کہتے ہیں۔"
( ١٩٠٦ء، ترتیب جنگلات )
٣ - باقاعدگی، تنظیم۔
ترتیب حیات میں ترنم ہوتا ہستی کا ہراک نقش تبسم ہوتا
( ١٩٤٧ء، لالہ و گل، ١٢ )
٤ - صف بندی۔
"ان پر اسٹینسل خاص ترتیبوں میں لگادو۔"
( ١٩٣٨ء، عملی نباتیات، ٩٩ )
٥ - انتظام، نظم، درستی۔
تعمیر میں فساد ہے ترتیب میں شکست دنیا ہے نام ایک بناے خراب کا
( ١٩٤٢ء، نوبہاراں، ٤٦ )
٦ - سلسلہ (نسب وغیرہ) کا
"اس وجہ سے علماے محققین نے عدنان سے اوپر ذکر ترتیب میں سکوت کیا ہے۔"
( ١٨٨٧ء، خیابان آفرنیش، ٨ )
٧ - کسی کتاب یا رسالے کی ترتیب، تالیف، تدوین۔
"اس مجموعے کی ترتیب کے وقت مجھے خیال ہوا کہ اس کی ابتدا حمد و نعت سے اگر نہ ہوئی تو . ایک قسم کی گستاخی بھی ہو گی۔"
( ١٩٠٩ء، مجموعۂ نظم بےنظیر، ٢١ )
٨ - یکے بعد دیگرے (حساب زمانی سے)۔
بھی ترتیب سوں سروراں کوں بلا کئے خوش دل ان کا کندوری پر لیا
( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٥٣١ )
٩ - سب میں سے ہر ایک، باالترتیب، سلسلہ وار۔
یہ چاروں سرخ یا قوقت ترتیب بن دندان ورخسار و لب و جیب
( ١٧٧٤ء، تصویر جاناں، ٥٥ )
١٠ - کسی مرکب کے اجزائے ترکیبی کی تناسب و توازن کے ساتھ یک جا ہونے کی حالت و کیفیت۔
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشان ہونا
( ١٩١١ء، صبح وطن، ١٥٠ )
١١ - متناسب اشیا کے کسی مجموعے میں کسی شے کا مقام و درجہ۔
"ترتیب کے تصور کو مزید عملی تصور بنانے کے لئے ہم جزوی ترتیب کا تصور درج ذیل طریقے سے دیں گے۔"
( ١٩٦٩ء، نظریۂ سیٹ، ٤٥ )