آزمائش

( آزْمائِش )
{ آز + ما + اِش }
( فارسی )

تفصیلات


آزْمُودَن  آزْمائِش

فارسی مصدر'آزْمُودَن' سے حاصل مصدر 'آزمائِش' ہے۔ اردو میں بطور اسم یا حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
جمع   : آزْمائِشیں [آز + ما + اِشیں (ی مجہول)]
جمع ندائی   : آزْمائِشو [آز + ما + اِشو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آزْمائِشوں [آز + ما + اِشوں (و مجہول)]
١ - امتحان، جانچ، پرکھ، وہ فعل جو تجربہ کرنے کے لیے ہو۔
"ان آزمائشوں (Tests) سے مدد ملے گی جو گزشتہ سالوں میں ماہرین فن نے ترتیب دی ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، اصول تعلیم، ١٤٦ )
١ - آزمائش میں آنا
جانچا جانا، پرکھا جانا، تجربے یا امتحان کے بعد معلوم ہونا۔ یہاں تک گردش طالع تو آئی آزمائش میں خط تقدیر بھی میری جبیں پر نقش باطل ہے      ( ١٧٧٢ء، فغاں، انتخاب، ١٣٧ )
٢ - آزمائش میں ٹھہرنا
امتحان میں پورا اترنا۔ آزمائش میں ٹھہرنے کا سہارا ہو گیا تیر قاتل کا ظفر تکیہ ہمارا ہو گیا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٤ )
  • Trial
  • test
  • proof
  • essay
  • examination;  experiment