چابک

( چابُک )
{ چا + بُک }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چابُکوں [چا +بُکوں (واؤ مجہول)]
١ - لکڑی یا بید وغیرہ کی چھوٹی سی چھڑی جس میں چمڑا یا سوت وغیرہ کی ڈوری بندھی ہوتی اور اس سے جانوروں کو ہنکاتے ہیں، تازیانہ، کوڑا، ہنٹر۔
"جناب ابھی چابک کا شایہ (سایہ) پڑے تو ہوا بھی پیچھے رہ جائے۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٦ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - تیز، پھرتیلا، چست و چالاک، تراکیب میں مستعمل۔
 خاطر سے مری سپہر نے روز نخست خوش نقش لکھا ہے لوح پر چابک و چست      ( ١٨٤٤ء، نذر خیام، ٦٥ )