پہچان

( پَہْچان )
{ پَہ + چان }
( سنسکرت )

تفصیلات


پرت+کشان  پَہْچان

سنسکرت میں لفظ 'پرت + کشان' سے ماخوذ 'پہچان' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "فرس نامۂ رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - شناخت، پرکھ۔
 اغیار و یار کی مجھے پہچان کیا رہے سب سے ترے خیال نے بیگانہ کر دیا      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٤ )
٢ - واقفیت، شناسائی (بیشتر جان کے ساتھ)؛ معرفت، آگاہی۔
 اب آپ ہوئے تم پانی سے، مت پانی کا نقصان کرو کچھ لابھ نہیں ہے جینے میں، اب مرنے سے پہچان کرو      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ١٩٧:٢ )
٣ - علم؛ تجربہ؛ تمیز۔
٤ - علامت، نشانی۔
"مرد نے اس کو پہلے نہ دیکھا ہو اور نہ کسی نے اس کی پہچان بتلائی ہو۔"      ( ١٨٦٦ء، تہذیب البیان، ٤٧١ )
٥ - تاثر، چھاپ۔
"اور جو ہمارے جذبات پر اثرانداز ہوتے ہیں یعنی "تنسیخ" اور پہچان دراصل پلاٹ ہی کے حصے ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، ارسطو سے ایلیٹ تک، ٩٨ )
  • acquaintance
  • recognition
  • discernment
  • sign;  distinction