تعارف

( تَعارُف )
{ تَعا + رُف }
( عربی )

تفصیلات


عرف  تَعارُف

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفاعل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو انیس مراثی میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تَعارُفوں [تعا + رُفوں (و مجہول)]
١ - [ اصطلاحا ] پہلی ملاقات کرانا، واقف کرانا، انگریزی : Introduction۔
"گورنر صاحب کی میم نے چلتے ہوئے کچھ لوگوں سے تعارف کروایا۔"    ( ١٩٢٩ء،ء، تمغۂ شیطانی، ٥٢ )
٢ - پہلے سے جان پہچان، شناسائی، واقفیت۔
 یہ ہم کو بھول بیٹھا تھا ہم اس کو بھول بیٹھے تھے تعارف ان کے صدقے میں ہوا ہے آج پھر دل سے    ( ١٩٤٠ء، بے خود موہانی، کلیات، ٧١ )
٣ - [ کنایۃ ]  رشوت۔
"رشوت کو تعارف کہتے ہیں اور دس میں نو آدمی رشوت لینا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن سمجھتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، روزنامچۂ سیاحت، ٢٤٩:٢ )
٤ - دیباچہ، کسی کتاب وغیرہ کے بارے میں تنقیدی یا تعریفی خیالات وغیرہ۔
"تمہید، شذرات، مقدمہ تعارف وغیرہ ان میں زینت و آرائش کی مناسبت نہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، مقامات ناصری، ٦٧٠ )
٥ - تواضح، مدارت، تکلف۔
"عراق میں عرب، عجم، ترک سب میں اخلاق زیادہ ہے، چائے شربت، سگار وغیرہ کا تعارف(یعنی تکلف) ہر ملنے والے کے ساتھ لازم ہے۔"      ( ١٩١١ء، روزنامچۂ سیاحت، ٨٦:١ )
  • knowing one another;  mutual acquaintance;  rule
  • fashion custom