ملاقات

( مُلاقات )
{ مُلا + قات }
( عربی )

تفصیلات


لقی  مُلاقات

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے، اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مُلاقاتیں [مُلا + قا + تیں (یائے مجہول)]
١ - صاحب سلامت، سلام علیک، واقفیت، جان پہچان، شناسائی۔
"اس کی ملاقات عرفان سے ہو گئی"      ( ١٩٩٠ء، پاؤں کی زنجیر، ١٩ )
٢ - میل ملاپ، ربط ضبط، آنا جانا
"آپ ے ایک رشتہ دار. عمرہ کرنے کےگئے تھے، ہم لوگوں سے ان کی ملاقات جدہ میں ہوئی تھی"      ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ١٩ )
٣ - باہم ملنا، ایک دوسرے سے ملنا، میل محبت۔
"بڑی لجاجت سے کہا کہ "اپنی شاکرہ باجی کو آدھ گھنٹہ کے لیے لے آؤ، یہ میری زندگی کا آخری موقع ہے جس کے بعد زندگی بھر ملاقات کی امید نہیں ہے"    ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ٢١ )
٤ - باہم ملنا جلنا، بات چیت، میل ملاپ، گفتگو، مکالمہ۔
"دوسری منزل پر ملاقات ہوئی"    ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٦٤ )
٥ - بے تکلفی، ہم جلیسی، ہم نشینی، مجاست۔
 کتنی پرکیف تھی تجدید بسر اوقات کے لیے ہوتی ہے شام لطفِ ملاقات کے لیے      ( ١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٢٨ )
٦ - بے تکلفی کی صحبت، صحبت داری، وصل
"وہ برابر گناہ کر رہا تھا. مجھے اس سے کبھی اطمینان نہیں ہوا، اپنے ہم سنوں سے ملاقاتیں ہوئیں"      ( ١٩٤٩ء، افسانہ کر دیا، ٢١٦ )
٧ - اتصال عمل، چھو جانا، مل جانا۔
"دانت دار پہیے پہیے واصل کہلاتے ہیں جبکہ اون کے علیحدہ علیحدہ دانت آپس میں ملاقات کرتے ہیں"      ( ١٨٦٣ء، رسالہ اصول کلوں کے باب میں (ترجمہ) ٣٩ )
  • meeting
  • encountering;  a visit;  an introduction;  conversation