اچھوتا

( اَچُھوتا )
{ اَچُھو + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چُھونا  اَچُھوتا

'چھونا' مصدر سے 'چھوتا' حالیہ تمام اور اسم صفت بنا جس کے ساتھ 'اَ' بطور سابقہ نفی لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راو پدم راو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اَچُھوتے [اَچُھو + تے]
جمع   : اَچُھوتے [اَچُھو + تے]
جمع غیر ندائی   : اَچُھوتوں [اَچُھو + توں (و مجہول)]
١ - بھونرا، خلوت خانہ۔
"گھر میں گھسے رہتے ہو، اچھوتے میں رہتے ہو۔"      ( ١٨٨٩ء، سیر کہسار، ٥٦٠:١ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اَچُھوتی [اَچُھو + تی]
واحد غیر ندائی   : اَچُھوتے [اَچُھو + تے]
جمع   : اَچُھوتے [اَچُھو + تے]
١ - وہ کھانا پینا وغیرہ جو کسی کا جھوٹا نہ ہو۔
 ساقی کبھی دیتا ہے تو اغیار کی جھوٹی اب ہم کواچھوتا کوئی ساغر نہیں ملتا
٢ - خوبی میں سب سے الگ یا بڑھ چڑھ کر، انوکھا، نادر، نرالا
 ترے قدم پہ نظر آئے محفل انجم وہ بانکپن وہ اچھوتا شباب پیدا کر      ( ١٩٣٧ء، آہنگ، مجاز، ٥٧ )
٣ - محفوظ و مامون، بچا ہوا۔
 جس کو زخموں سے حوادث کے اچھوتا سمجھیں نظر آتا نہیں ایک ایسا گھرانا ہرگز      ( ١٨٧٩ء، دیوان حالی، ٨٢ )
٤ - (مضمون یا خیال وغیرہ) نیا، تازہ تر، جدید، ان سنا، غیر شائع شدہ
"اس میں خیال اور اندازِ بیان دونوں اچھوتے ہیں۔"      ( ١٩٥٠ء، چھان بین، ٤١ )
٥ - جسے کسی کے ذہن و خیال نے چھوا نہ ہو، جس کی جانب پہلے توجہ نہ کی گئی ہو، جو پہلی بار منظر عام پر یا میدان عمل میں لایا جائے، سابق کا ناآزمودہ
"تابڑ توڑ ایسے اچھوتے ہاتھ مارے کہ تیورا سا گیا۔"      ( ١٩٦٧ء، عشق جہانگیر، ١٥ )
٦ - کنوارہ، ناکتخدا (بیشتر تانیث میں مستعمل)
"کیا ممکن تھا کہ ان لوگوں میں رہ کے میں اچھوتی رہ جاتی۔"     "شیخن ماما بن بیاہا ہونے پر بھی نرے 'اچھوتے' نہیں رہے تھے"      ( ١٨٩٣ء، نشتر، ١١٣۔ )( ١٩٤٩ء، ہمارا گاؤں، ٢٨ )
٧ - عفیف، پارسا، خطا سے بری۔
"کون اپنے گریبان میں منہ ڈال کر کہہ سکتا ہے کہ وہ اچھوتا انسان ہے۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ١١٢ )
٨ - جس میں ملاوٹ نہ ہو، مصفی، خالص، ٹکسالی۔
"بہت سے اچھوتے لفظ ایسے ہیں کہ عورتیں ہی بولتی ہیں۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النساء، ٣٢:٢ )
٩ - قابل احترام، مقدس، پاک و پاکیزہ، خصوصاً نذر نیاز یا منت وغیرہ کا کھانا پینا جس کو بغیر طہارت کھاتے یا چھوتے نہیں۔
"تم وہاں نہیں جا سکتی ہو، یہ مکان اچھوتا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، سیتا، ٣:٢ )
١٠ - (برتن وغیرہ) کورا، بن برتا
 باطن کی طرح پاک ہے خم خانہ ہمارا کیونکر نہ اچھوتا رہے پیمانہ ہمارا      ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانہ الہام، ٤٤ )
١١ - [ متروک ]  تنہا، اکیلا
متعلق فعل
١ - صاف، نلوہ، ہر قسم کے آسیب یا تصرف سے بچ کر، ہضم ہو کر۔
"خوراک . اس کے پیٹ میں سے اچھوتی نکل جاتی اور پھر وہ خالی کا خالی رہ جاتا۔"      ( ١٩٦٦ء، دو ہاتھ، ٢٧ )