تفکر

( تَفَکُّر )
{ تَفَک + کُر }
( عربی )

تفصیلات


فکر  فِکْر  تَفَکُّر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ عربی سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ... داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع   : تَفَکُّرات [تَفَک + کُرات]
١ - سوچ، بچار، فکر۔
"خدا تعالٰی میں تفکر کرنا معصیت ہے اور کفر۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، ٤٦٧ )
٢ - پراگندہ خاطری، پریشانی۔
 ہے صفی کس کو تفکر میں دماغ فکر و شعر کی بھی مجبوری سے ہم نے خامہ فرسائی تو کیا      ( ١٩٥١ء، صفی لکھنوی، دیوان، ٤ )
٣ - شعر کہتے وقت غور و خوض، شاعر کا عالم خیال۔
 بیٹھا ہے سختور جو گرفتار تفکر زیبا یہ قفس مرغ خوش الحاں کے لیے ہے    ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٢٠٥ )
٤ - علوم و فقہ پر غور و فکر۔
 تعقل میں اتنی صفائی کہاں تفکر کو ایسی رسائی کہاں    ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١ )
٥ - یاد خدا میں محو ہونا۔
 سینہ گرمی سے تفکر کی ہوا اپنا گرم لو خدا سے جو لگی سوجھ گیا فقرہ گرم    ( ١٨٦٨ء، واسوخت ناظم (شعلۂ جوالہ، ٦٦:١) )
٦ - اندیشۂ بے جا۔
 اس تشتت اور تفکر میں بھلا کوئی اس دنیا میں ہو آسودہ کیا      ( ١٧٧٤ء، مثنویات حسن، ٨٤:١ )
  • thinking (upon)
  • considering;  reflection
  • meditation
  • cogitation;  anxiety