فلسفہ

( فَلْسَفَہ )
{ فَل + سَفَہ }
( انگریزی )

تفصیلات


Philosophy  فَلْسَفَہ

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ 'فلاسفی' کا معرب ہے اردو میں عربی کے توسط سے داخل ہوا اور اور عربی رسم الخط ہی میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "احوالانبیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : فَلْسَفے [فَل + سَفے]
جمع   : فَلْسَفے [فَل + سَفے]
جمع غیر ندائی   : فَلْسَفوں [فَل + سَفوں (و مجہول)]
١ - وہ علم جو اشیاء کی ماہیت و حقیقت اور انکے وجود کے اسباب و علل پر بحث کرتا ہے، علم و حکمت۔
"نفسیات ہو یا تاریخ، عمرانیات ہو یا فلسفہ کوئی بھی مضمون مسئلے سلجھانا نہیں سمجھاتا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، بے سمت مسافر، ٥ )
٢ - حقیقت
 مری نگاہ میں یہ فلسفہ ہے سجدے کا کہ اتصال میں آجائیں ساجدو مسجُود      ( ١٩٨٣ء، سرمایۂ تغزل، ٢١١ )
٣ - نظریہ، طریقہ استدلال، حکمت و دانائی۔
"اقبال کی شخصیت میں ایمان عشق اور فلسفہ . ایک جان ہو گئے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل، پاکستان، ١١٦ )