تفنن

( تَفَنُّن )
{ تَفَن + نُن }
( عربی )

تفصیلات


فنن  تَفَنُّن

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تَفَعُّل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے اصل حالت اور معنی کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو فغان کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چہل، دل لگی، خوش طبعی، تفریح، ہنسی مذاق۔
"شعرا نے اس نئے اضافہ کو قبول کر کے اس میں تفنن پیدا کیا۔"      ( ١٩٣٣ء، خیام، ٢٣١ )
٢ - شغل، مشغلہ، دل بہلانا۔
"صبح اور تیسرے پہر شربت اور تفنن کی خاطر میوے کھلائے۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٧٩ )
٣ - دل بستگی کے مشاغل، تفریحی یا فرصت کے مشاغل۔
"تفنن انسان کی زندگی کو گوارا رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شروانی، ٨٥ )
  • diversion
  • relaxation
  • pastime
  • amusement
  • fun