شغل

( شَغْل )
{ شَغْل }
( عربی )

تفصیلات


شغل  شَغْل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع   : اَشْغال [اَش + غال]
جمع غیر ندائی   : شَغْلوں [شَغْ + لوں (و مجہول)]
١ - پیشہ، کام دھندا، کام کاج، مصروفیت، ملازمت۔
"شہری شغلوں (پیشوں) کو سالہا سال سے مردم شماری کے بیوریو نے قسم بند کیا ہے"    ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٦١٥ )
٢ - تفریح بادل بہلانے کا مشغلہ، کوئی کام جو دلچسپی، وقت گزاری یا مصروف رہنے کے لیے کیا جائے، شوق، تفریح، دل بہلاوا، وقت گزاری۔
"نظامی کو شاعری کے سوا کوئی شغل نہ تھا"    ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٢٣ )
٣ - [ تصوف ]  ذات و صفات کا تصور، مراقبہ، ذکر و فکر، تصور۔
"آواز سنی تنم تنم تن تن، سمجھا شغل کے سبب صدائے دماغی ہے"      ( ١٩٢٤ء، روزنامچۂ حسنِ نظامی، ٩ )
٤ - شراب نوشی، شراب پینے کا مشغلہ۔
"صادقین نے شغل قطعی ترک کر دیا تھا کیوں کہ کاظمین صاحب ان سے بڑے تھے اور مذہبی حفظِ مراتب کا معاملہ تھا"      ( ١٩٨٨ء، غالب، کراچی، ١، ٢١٠:٢ )
  • business
  • occupation;  anything to occupy or divert;  diversion
  • pastime
  • amusement